السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہماری مسجد کے اکثر نمازی اپنے امام سے راضی اور خوش نہیں ہیں کیونکہ وہ جذباتی آدمی ہیں اور جذبات میں آکر گالی گلوچ پر اتر آتے ہیں ۔ کیا ایسے امام کے پیچھے نماز درست ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
امام لوگوں کا ناپسندیدہ شخص نہیں ہونا چاہیے ،حدیث میں ہے کہ تم ایسے لوگوں کو امامت کے لیے منتخب کرو جو تم میں معزز اور بہترین ہوں۔[1]
اگرچہ اس روایت میں کچھ ضعیف ہے لیکن اسے دیگر صحیح روایات کی تائید حاصل ہے جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تین آدمیوں کی نماز اللہ تعالیٰ قبول نہیں فرماتے، پہلا وہ شخص جو امامت کے لیے کسی قوم کے آگے بڑھے جب کہ لوگ اسےناپسند کرتے ہوں۔‘‘[2] حضرت عمرو بن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا یہ بات کہی جاتی تھی کہ لوگوں میں سے جنہیں سخت عذاب سے دوچار کیا جائے گا وہ دو ہیں ، ایک ایسی عورت جو اپنے خاوند کی نافرمان ہو اور دوسرا وہ امام جسے مقتدی ناپسند کرتے ہوں۔[3]
ان احادیث کے پیش نظر امام کو چاہیے کہ وہ خود بخود منصب امامت سے الگ ہو جائے اور اپنی عزت نفس اور خودداری کو مجروح نہ کرے ۔ مقتدی حضرات کوبھی چاہیے کہ وہ اپنے امام سے بلاوجہ ناراض نہ ہوں اور احسن انداز سے اس کی اصلاح کرنے کی کوشش کریں۔آخر وہ بھی انسان ہے۔ ہر انسان میں کچھ نہ کچھ کمی کوتاہی ضرورہوتی ہے،اصلاح احوال کی کوشش کرنا چاہیے معمولی معمولی باتوں پر اس کی کردار کشی کرنا درست نہیں ہے۔(واللہ اعلم)
[1] ۔بیہقی ،ص:900،ج3۔
[2] ۔ترمذی ،الصلوٰۃ: 36۔
[3] ۔ترمذی ،الصلوٰۃ:359۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب