سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(70) حقہ نوشی کر کے مسجد میں آنے کی مذمت

  • 19719
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 848

سوال

(70) حقہ نوشی کر کے مسجد میں آنے کی مذمت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کچھ لوگ تازہ تازہ حقہ نوشی کر کے مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے آجاتے ہیں جب کہ ان کے منہ سے گندی ہوا آتی ہے ان کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حقہ نوشی یا سگریٹ کا استعمال ویسے بھی منع ہے کیونکہ اس میں بے شمار طبی اور معاشرتی نقصانات ہیں، خاص طور پر ان حضرات کا تازہ تازہ حقہ یا سگریٹ پی کر مسجد میں آنا جس سے دوسرے نمازیوں کو تکلیف ہوتی ہو ، شرعاً اس کی ممانعت ہے۔اشیاء خوردنی میں مولی یا لہسن کا استعمال جائز ہے لیکن اگر کوئی شخص انہیں استعمال کر کے مسجد میں آئے اور اس کے منہ کی ہوا سے دوسرے لوگوں کو تکلیف ہوتو شرعاً اس کی ممانعت ہے۔حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو شخص کچا لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے دور رہے یا فرمایا کہ وہ ہماری مسجد سے دور رہےاور اپنے گھر میں بیٹھا رہے۔‘‘[1]

اس حدیث کے پیش نظر ہراس چیز کو استعمال کر کے مسجد میں آنا منع ہے جو دوسروں کے لیے ناگواری کا باعث ہو، خواہ استعمال ہونے والی چیزیں حلال ہوں یا حرام ،تمباکو کا استعمال تو علمائے اسلام کے ہاں محل نظر ہے چہ جائیکہ اسے استعمال کر کے مسجد میں آنا جائز ہو جس سے دوسروں کو ناگواری ہوتی ہو۔


[1] ۔صحیح بخاری، الاعتصام:7359۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:93

محدث فتویٰ

تبصرے