سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(61) فوت شدہ نماز وں کی ادا ئیگی

  • 19710
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 994

سوال

(61) فوت شدہ نماز وں کی ادا ئیگی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

فوت شدہ نمازوں کی قضا ء کس وقت اور کس طرح دینی چاہیے؟تفصیل سے جواب دیں اور دلیل سے مزین کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

فوت شدہ نمازوں کی قضاءکے متعلق ہمارے ہاں مشہور ہے کہ دوسرے دن انہیں فرض نمازوں کے ساتھ پڑھا جائے مثلاً اگر کسی وجہ سے نماز فجر رہ گئی ہوتو اسے اگلے دن نماز فجر کے ساتھ پڑھا جائے یہ بات سرے سے بے بنیاد اور غلط ہے، بلکہ فوت شدہ نماز اس وقت پڑھی جائے جب یاد آئے اسے آئندہ دن تک مؤخر نہ کیا جائے۔ حدیث میں ہے کہ جو شخص کسی نماز کو بھول جائے یا سویا رہے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے اسی وقت پڑھ لے جب اسے یاد آئے۔[1] امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ  نے اس سلسلہ میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے"جو شخص نماز بھول جائے وہ اسی وقت پڑھے جب اسے یاد آئے۔[2]

اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے یہ نہیں فرمایا:" کہ فوت شدہ نمازکو دوسرے دن اس وقت پڑھے جب اس کا وقت آئےبلکہ فرمایا کہ اسی وقت پڑھ لے جب اسے یاد آئے، ان کے پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے فوت شدہ نمازوں کو پڑھا جائے اس کے بعد موجودہ نماز یں ادا کی جائیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  سے غزوہ خندق کے موقع پر نماز عصر فوت ہو گئی تو آپ نے غروب آفتاب کے بعد پہلے عصر پڑھی اس کے بعد مغرب ادا کی۔[3]

اس حدیث پر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ  نے اس طرح عنوان قائم کیا ہے۔" فوت شدہ نمازوں کو پڑھتے وقت ترتیب کا خیال رکھا جائے۔"یہ عنوان اور پیش کردہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ انسان پہلے فوت شدہ نمازکو پڑھے پھر موجودہ نماز ادا کرے۔

لیکن اگر کسی نے بھول کر یا لاعلمی میں موجودہ نماز کو فوت سے پہلے پڑھ لیا تو اس نماز نسیان یا لاعلمی کے عذر کی وجہ سے صحیح ہوگی۔مسئلہ کی مناسبت سے یہ وضاحت کرنا ضروری ہے کہ قضاء نمازوں کی دو اقسام ہیں۔

(ا)آدمی فوت شدہ نماز کی اس وقت قضاء دے جب عذر ختم ہو جائے اس میں نماز پنجگانہ آتی ہیں کہ تاخیر کا عذر ختم ہوتے ہی انہیں پڑھ لیا جائے ۔ انہیں مزید مؤخر نہ کیا جائے۔

(ب)جب نماز فوت ہو جائے تو اسے قضاء پڑھنے کے بجائے اس کے بدل کی قضاء دی جائے اس قسم کے تحت نماز جمعہ آتی ہے۔جب انسان کا جمعہ فوت ہو جائے یا امام کے ساتھ دوسری رکعت کے سجدہ میں شامل ہوا ہو تو اس صورت میں اسے نماز ظہر بطور قضاء پڑھنا ہوگی ۔ جمعہ کی نماز کے لیے کم ازکم ایک رکعت پانا ضروری ہے۔کیونکہ حدیث میں ہے۔’’جس نے نماز کی ایک رکعت پالی اس نے نماز کو پالیا۔‘‘[4]اس کا مطلب یہ ہے کہ جس نے نماز جمعہ ایک رکعت سے کم پایا تو اس نے جمعہ نہیں پایا لہٰذاجمعہ کے بجائے اسے اب نماز ظہر کی قضاء دینا ضروری ہو گا۔(واللہ اعلم)


[1] ۔۔صحیح مسلم المساجد:684۔

[2] ۔صحیح بخاری،مواقیت الصلوٰۃ:باب نمبر37۔

[3] ۔صحیح بخاری،مواقیت الصلوٰۃ:598۔

[4] ۔۔صحیح بخاری،مواقیت :58۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:87

محدث فتویٰ

تبصرے