سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(49) تشہد میں وضو کا ٹوٹ جانا

  • 19698
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1435

سوال

(49) تشہد میں وضو کا ٹوٹ جانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی تشہد میں بیٹھتا ہے، اس نے التحیات درود شریف اور دعائیں وغیرہ پڑھ لی ہیں۔لیکن اسلام پھیرنے سے پہلے وہ بے وضو ہو گیا تو کیا اس کی نماز باطل ہے یا مکمل ہو جائے گی۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب مسلمان نماز میں داخل ہوتا ہے تکبیر تحریمہ"اللہ اکبر " کہتا ہے اس کے بعد نماز کے منافی حرکت کرنا منع ہو جاتا ہے اور کوئی بھی بات چیت کرنا حرام ہو جاتا ہے، پھر سلام سے ہی یہ پابندی ختم ہوتی ہے جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔’’نماز کے منافی حرکات کو حرام کرنے والی تکبیر تحریمہ ہے اور اس کی پابندی کو ختم کرنا سلام پھیرنا۔‘‘[1]

اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ نماز کو صرف سلام کے ساتھ ہی ختم کیا جا سکتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کا یہی معمول عمر بھر رہا جیسا کہ ایک حدیث میں صراحت ہے۔’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  سلام کے ساتھ نماز ختم کرتے تھے۔‘‘[2]

جمہور اہل علم کا یہی موقف ہے کہ نماز کو سلام کے ساتھ ہی ختم کیا جاسکتا ہے لیکن اہل کوفہ کا موقف ہے کہ نماز سے فراغت کے لیے سلام پھیرنا ضروری نہیں بلکہ نماز کے منافی کوئی بھی کام کرنے سے نماز کو ختم کیا جاسکتا ہے لیکن یہ موقف صحیح احادیث کے خلاف ہے صورت مسئولہ میں اگر کسی نے التحیات ،دروداور ادعیہ مسنونہ پڑھ لی ہیں لیکن سلام پھیرنے سے قبل وہ بے وضو ہو گیا ہے تو اس کی نماز باطل ہے خواہ وہ نماز فرض ہو یا نفل ، بہر حال نماز کی تکمیل سلام پھیرنے سے ہو گی اس کے بغیرنماز ادھوری ہے(واللہ اعلم)


[1] ۔ابو داؤد،الصلوٰۃ:618

[2] ۔صحیح مسلم ،الصلوٰۃ:498۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:78

محدث فتویٰ

 

تبصرے