سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(511) حاملہ کو طلاق دینا

  • 1969
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2895

سوال

(511) حاملہ کو طلاق دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

(1) بیوی کو حاملہ ہوئے چار ماہ گذر چکے ہوں اور خاوند بیوی کو طلاق دینا چاہے تو کیا طلاق ہو جائے گی ؟

(2) دوسری صورت : خاوند بیوی کو کہہ دیتا ہے کہ میں نے تجھ کو طلاق دی تو کیا طلاق ہو جائے گی اگر طلاق ہو گئی ہے تو کیا بچہ پیدا ہونے سے قبل دونوں میاں بیوی رجوع کر سکتے ہیں کہ نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(1) حالت حمل میں میاں بیوی کو ناگزیر وجوہ کی بنا پر طلاق دینا چاہے تو طلاق دے سکتا ہے اور اگر اس حالت میں طلاق دے گا تو طلاق واقع ہو جائے گی نسائی اور صحیح مسلم میں ہے :

«عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ طَلَّقَ اِمْرَأَتَهُ وَهِیَ حَائِضٌ ، فَذَکَرَ «عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ» ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ ﷺ ،فَقَالَ «لَهُ»: مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ، ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا وَهِیَ طَاهِرٌ أَوْ حَامِلٌ»(صحيح نسائى ج2ص 716)

’’ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی پس یہ بات حضرت عمر نے نبیﷺ کو بتائی تو رسول اللہﷺ نے عمر کو فرمایا کہ اسے حکم دیں کہ وہ رجوع کرے پھر حالت طہر یا حمل میں طلاق دے‘‘

(2)  حالت حمل میں میاں نے بیوی کو کہہ دیا ’’میں نے تجھ کو طلاق دی‘‘ تو طلاق ہو جائے گی جیسا کہ نمبر۱ میں لکھا جا چکا ہے اس صورت میں چونکہ عدت وضع حمل ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

﴿وَأُوْلَٰتُ ٱلۡأَحۡمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعۡنَ حَمۡلَهُنَّۚ﴾--الطلاق4

’’اور حمل والی عورتوں کی عدت وضع حمل (بچہ جننے) تک ہے‘‘ اس لیے میاں گواہوں کی موجودگی میں وضع حمل سے قبل بیوی کے ساتھ رجوع کر سکتا ہے بشرطیکہ یہ طلاق تیسری نہ ہو اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:

 ﴿وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ إِنۡ أَرَادُوٓاْ إِصۡلَٰحٗاۚ﴾--بقرة228

’’ان کے خاوند اگر موافقت چاہیں تو اس (مدت) میں وہ ان کو اپنی زوجیت میں لینے کے زیادہ حقدار ہیں‘‘ اگر عدت ختم ہو جائے وضع حمل ہو جائے تو ان دونوں میاں بیوی کا آپس میں نیا نکاح درست ہے بشرطیکہ دونوں باہم راضی ہوں اور طلاق تیسری نہ ہو اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

﴿وَإِذَا طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعۡضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحۡنَ أَزۡوَٰجَهُنَّ إِذَا تَرَٰضَوۡاْ بَيۡنَهُم بِٱلۡمَعۡرُوفِۗ﴾--بقرة232

’’جب تم نے اپنی عورتوں کو طلاق دے دی پھر وہ اپنی عدت پوری کر چکیں تو انہیں اپنے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو ۔ جب وہ آپس میں راضی ہوں ساتھ اچھے طریقے سے‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

طلاق کے مسائل ج1ص 351

محدث فتویٰ

تبصرے