السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض اوقات دوران نماز وضو ٹوٹنےکا شک پڑجاتا ہے،ایسی حالت میں نماز ختم کر کے دوبارہ وضو کرنا چاہیے یا اپنی نماز کو جاری رکھا جائے؟قرآن و حدیث کی روشنی میں اس مسئلہ کی وضاحت کریں۔؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب طہارت کے متعلق یقین ہوتو صرف شک کی وجہ سے عدم طہارت کا حکم نہیں لگایا جا سکتا ہے تاوقیتکہ وضو ٹوٹنےکا یقین نہ ہو جائے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے متعلق سوال کیا گیا جو دوران نماز اپنے پیٹ میں کچھ محسوس کرتا ہے، آیا اس کا وضو باقی ہےیا نہیں تو آپ نے فرمایا:’’وہ نماز سے نہ نکلے یہاں تک کہ خروج ریح کی آواز سنے یا بدبوپائے۔‘‘[1]اس حدیث سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ طہارت حاصل کرنے کے بعد اصل طہارت اور پاکیزگی ہے تاوقیتکہ اس کا بے وضو ہونا یقینی طور پر ثابت نہ ہو جائے۔ شک کی صورت میں اس کی طہارت زائل نہیں ہو گی بلکہ باقی اور برقرار رہے گی لہٰذا محض شک پڑنے سے نماز ختم نہ کی جائے بلکہ اس صورت میں اس کا نماز میں مصروف رہنا صحیح اور درست ہےہاں اگر اس کا بے وضو ہونا یقینی طور پر ثابت ہو جائے تو نماز ختم کر کے دوبارہ وضو کرے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یقینی طور پر بے وضو ہونے کی دو علامتیں بیان کی ہیں۔نکلنے والی آواز سنے یا اس کی بد بو پائے، اس کا مطلب یہ ہےکہ اگر اس کے بغیر بھی بے وضو ہونے کا یقین ہو جائے تو بھی اسے دوبارہ وضو کرنا ہو گا، یقین ہو جانے کے بعد ہوا کی آواز یا اس کی بد بو کا انتظار نہیں کرنا چاہیے ۔(واللہ اعلم)
[1] ۔صحیح بخاری،الوضوء:137۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب