سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(800) کسی مجبوری کے بغیر عورت کا ذبیحہ

  • 19648
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 715

سوال

(800) کسی مجبوری کے بغیر عورت کا ذبیحہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا ضرورت کے بغیر عورت کا ذبیحہ جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس کے بارے میں دلائل کے عام ہونے کی وجہ سے عورت چاہے مسلمہ ہو یا کتابیہ تو اس کا ذبیحہ جائز ہے نیز خاص کرنے والی دلیل کے نہ ہونے کی وجہ سے جو عورت کو اس عموم میں داخل ہونے سے نکالتی ہو۔ اور ابن کعب بن مالک کی حدیث کی وجہ سے جو اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ ان کی بکریاں سلع (پہاڑی) پر چرا کرتی تھیں کہ ہماری لونڈی نے ہماری کسی بکری کو مرتے دیکھا تو اس نے پتھر توڑااوراسے اس سے ذبح کردیا تو اس نے انھیں کہا:کھاؤ نہیں جب تک میں نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   سے نہ پوچھ لوں یا انھوں نے نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   کی طرف کسی کو پوچھنے کے لیے بھیجا اور نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   سے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ نے اسے کھانے کا حکم دے دیا۔ اسے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ   نے بیان کیا ہے۔

اور عورت کے ذبح کرنے کے باوجود اسے کھانے کا حکم اس کے ذبیحے کے جائز ہونے کی دلیل ہے اگر اس کا ذبیحہ ناجائز ہوتا تو نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   اسے واضح کر دیتے کیونکہ علماء کا اجماع ہے کہ آپ کے حق میں بیان کو ضرورت کے وقت سے لیٹ کرنا جائز نہیں۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)

ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 719

محدث فتویٰ

تبصرے