السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کوئی عورت سوال پوچھتی ہوئی کہتی ہے جب میں مکہ میں پہنچی تو مجھے یہ پیغام دیا گیا کہ میری ایک قریبی عورت فوت ہو گئی ہے میں نے اس کے لیے بھی کعبہ کے ارد گرد سات چکر کاٹ لیے ان کی نیت اس کے لیے کی تھی تو کیا یہ جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے مذہب سے مشہور یہ ہے کہ تیرا سات دفعہ طواف کر کے اس کا ثواب جس مسلمان کے لیے چاہتی ہے کرنا جائز ہے کیونکہ جو عبادت بھی مسلمان کر کےاس کا ثواب کسی مردہ زندہ مسلم کے لیے کردے تو یہ اسے فائدہ دے سکتا ہے چاہے یہ عبادت صرف بدنی عمل ہو۔مثلاً نماز اور طواف یا صرف مالی ہو مثلاً: صدقہ یا ان دونوں کے درمیان جامع ہو۔ مثلاً قربانیاں لیکن یہ جاننا مناسب ہوگا کہ انسان کے لیے سب سے بہتر یہی ہے کہ وہ نیک اعمال اپنے لیے کرے اور جس مسلمان کو چاہے دعا کرکے خاص کردے اس لیے کہ یہ وہ ہے جس کی طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس فرمان میں راہنمائی کی ہے۔
" إِذَا مَاتَ ابْنُ آدَمَ انْقَطَعَ عَمَلُهُ إِلا مِنْ ثَلاثٍ : مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ ، أَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ ، أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ "[1]
"جب انسان فوت ہو جاتا ہے تو اس کا عمل سوائے تین کے ختم ہو جاتا ہے صدقہ جاریہ یا ایسا علم جس سے فائدہ لیا جائے یا ایسی نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔"(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(1631)
ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب