سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(787) کسی مرد کا اپنی بہن یا بیٹی کے مہر سے اپنی شادی کرنا

  • 19635
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 674

سوال

(787) کسی مرد کا اپنی بہن یا بیٹی کے مہر سے اپنی شادی کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مرد کے لیے اپنی بیٹی یا بہن کے مہر سے اپنی شادی کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس کی بیٹی یا بہن کا حق مہر اس(بہن یا  بیٹی) کے حقوق اور ان کی ملکیتوں کا حصہ ہے۔توا گر وہ اسے ہبہ کردے یا خوشی اور اختیار سے کوئی حصہ دے جس کا شرعاً اعتبار ہوتا ہے تو یہ جائز ہوگا اور اگر وہ اسے ہبہ نہیں کرتی تواس کے لیے اسے لینا جائز نہیں ہوگا۔اور اس کے والد کے لیے خاص طور پر اس سے اتنے کا مالک بننا جائز ہے جو اس(عورت) کو نقصان نہ دے اور وہ اس کے ساتھ اپنے کسی دوسرے بچے کو شریک نہ کرے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   کے اس قول سے ثابت ہوتاہے :

"إِنَّ أَطْيَبَ مَا أَكَلْتُمْ مِنْ كَسْبِكُمْ ، وَإِنَّ أَوْلادَكُمْ مِنْ كَسْبِكُمْ"[1]

"تمہارے کھانے سے سب سے عمدہ وہ ہے جو تم نے کمایا،اورتمہاری اولاد بھی تمہاری کمائی سے ہے۔"(سعودی فتویٰ کمیٹی)


[1]۔صحیح سنن الترمذی رقم الحدیث(1358)

ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 706

محدث فتویٰ

تبصرے