سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(505) بائنہ کے بعد رجوع یا نکاح

  • 1963
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2031

سوال

(505) بائنہ کے بعد رجوع یا نکاح

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی نے اپنی بیوی کو ایک ہی طلاق دی اس کے بعد رجوع نہیں کیا حتی کہ عورت بائنہ ہو گئی اب وہ رجوع کرنا چاہتا ہے تو کیا نیا نکاح ہو گا یا وہ کیا کرے ؟ نیا نکاح کرنے کی دلیل اور طریقہ کیا ہو گا۔ جب کہ سائل کا اصل اعتراض یہ ہے کہ ﴿اَلطَّلاَقُ مَرَّتَانِ …﴾ کا مفہوم یہ ہے کہ آدمی عدت کے اندر رجوع کرے بعد میں نہیں کر سکتا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایک آدمی نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دے دی اب وہ اگر چاہے تو عدت کے اندر رجوع کر سکتا ہے دلیل قرآن مجید کی آیت ہے :

﴿وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ إِنۡ أَرَادُوٓاْ إِصۡلَٰحٗاۚ﴾--بقرة282

’’اور ان کے خاوندوں کو اس مدت کے اندر اپنی عورتوں کے پھرا لینے کا زیادہ حق ہے اگر چاہیں صلح کرنا‘‘ اور اگر عدت گذر گئی ہے تو پھر وہ اس سے نکاح جدید کر سکتا ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا :

﴿وَإِذَا طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعۡضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحۡنَ أَزۡوَٰجَهُنَّ إِذَا تَرَٰضَوۡاْ بَيۡنَهُم بِٱلۡمَعۡرُوفِۗ﴾--بقرة232

’’اور جب طلاق دے دی تم نے اپنی عورتوں کو پھر وہ اپنی عدت پوری کر چکیں تو انہیں اپنے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو‘‘

’’اگر اس نے اپنی اس مطلقہ بیوی کو رجوع یا نکاح جدید کے ذریعہ اپنی بیوی بنا لیا پھر کسی وقت اس کو طلاق دے دی اب بھی عدت کے اندر رجوع اور عدت کے بعد نکاح جدید ہو سکتا ہے‘‘

﴿ٱلطَّلَٰقُ مَرَّتَانِۖ فَإِمۡسَاكُۢ بِمَعۡرُوفٍ أَوۡ تَسۡرِيحُۢ بِإِحۡسَٰنٖۗ﴾--بقرة229

 کا مطلب یہی ہے رجعی طلاقیں دو ہیں اس کے بعد یا تو بیوی کو آباد رکھنا ہے یا پھر شائستگی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے‘‘

اگر دوسری طلاق کے بعد اس نے رجوع یا نکاح جدید کر لیا پھر کسی وقت اس کو طلاق دے دی یہ تیسری طلاق ہو گی اس کے بعد نہ وہ رجوع کر سکتا ہے اور نہ ہی نکاح جدید حتی کہ وہ عورت کسی دوسرے آدمی سے صحیح نکاح کرے نہ کہ حلالہ اور دوسرا آدمی اپنی مرضی سے اس کو طلاق دے دے اللہ تعالیٰ نے فرمایا :

﴿فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُۥ مِنۢ بَعۡدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوۡجًا غَيۡرَهُۥۗ فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡهِمَآ أَن يَتَرَاجَعَآ إِن ظَنَّآ أَن يُقِيمَا حُدُودَ ٱللَّهِۗ﴾--بقرة230

’’پھر اگر وہ اس کو طلاق دے دے (یعنی تیسری طلاق) تو اب وہ عورت اس کے لیے حلال نہیں یہاں تک کہ وہ کسی دوسرے مرد سے نکاح کرے پھر اگر وہ (شوہر ثانی) اس کو طلاق دے دے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ آپس میں رجوع کر لیں اگر انہیں یقین ہے کہ وہ اللہ کی حدود کو قائم رکھ سکیں گے‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

طلاق کے مسائل ج1ص 348

محدث فتویٰ

تبصرے