سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(772) موسیقی اور گانے سننا اور ٹی وی ڈرامے دیکھنا

  • 19620
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1187

سوال

(772) موسیقی اور گانے سننا اور ٹی وی ڈرامے دیکھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

موسیقی اور باجے سننے کا کیا حکم ہے؟ اور ان ڈراموں کو دیکھنے کا کیا حکم ہے جن میں عورتیں بے پردہ ہو کر سامنے آتی ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

موسیقی اور گانا سننا حرام ہے اس کے حرام ہونے میں کوئی شک نہیں ۔سلف صالحین اور تابعین سے یہ ثابت ہے کہ گانا نفاق پیدا کرتا ہے اور گانے کو سننالہو الحدیث (بیہودہ بات) میں داخل اور اس سے دلچسپی کی علامت ہے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے۔

﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَرى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ ﴿٦﴾... سورة لقمان

"اور لوگوں میں سے بعض وہ ہے جو غافل کرنے والی بات خریدتا ہے تاکہ جانے بغیر اللہ کے راستے سے گمراہ کرے اور اسے مذاق بنائے یہی لوگ ہیں جن  کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔"

عبد اللہ بن مسعود  رضی اللہ تعالیٰ عنہ   نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا ہے۔ اس اللہ کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں "لہو الحدیث "سے مراد گانا ہے صحابی کی تفسیر بھی حجت ہے اس کا تفسیر کے حوالے سے تیسرا درجہ ہے کیونکہ تفسیر  کے تین درجے ہیں ۔

1۔قرآن کی تفسیر قرآن سے۔

2۔قرآن کی تفسیر حدیث سے۔

3۔قرآن کی تفسیر صحابہ کے اقوال سے۔

حتی کہ بعض اہل علم کا موقف ہے کہ صحابہ کی تفسیر مرفوع حدیث کے حکم میں ہے لیکن صحیح یہی ہے کہ اس کے لیے مرفوع حدیث کا حکم نہیں۔ یہی بات درستگی کے زیادہ قریب ہے پھر گانے اور موسیقی کو سننا حرام کام میں واقع ہونا ہے جس سے نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   نے اپنے فرمان سے ڈرایا ہے:

"ليكونن من أمتي أقوام يستحلون الحر و الحرير و الخمر و المعازف"[1]

"میری امت سے کچھ لوگ ایسے ہوں گےجو ریشم زنا اور شراب اور آلات موسیقی کو حلال قراردیں گے۔"

یعنی زنا، شراب اور ریشم کو جائز قراردیں گے حالانکہ وہ مرد ہوں گے جن کے لیے ریشم اور معازف (آلات لہو ولعب) جائز نہیں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ   نے اسے ابو مالک اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ   یا ابو عامر اشعری  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی حدیث سے روایت کیا ہے اسی بنا پر میں اپنے مسلمان بھائیوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ گانے اور موسیقی سننے سے پرہیز کریں اور آلات لہوولعب کے جواز کا کہنے والے اہل علم کے قول سے دھوکہ نہ کھائیں کیونکہ اس کی حرمت کے دلائل واضح اور صریح ہیں لیکن ان ڈراموں کو دیکھنا جن میں عورتیں ہوتی ہیں تو یہ جب تک ان میں فتنے اور عورت سے تعلق ہے حرام ہی ہیں یہ تمام کی تمام سیر یلیں عموماً نقصان دہ ہیں اگر چہ ان میں عورت کو نہ دیکھا جائے اور عورت بھی مرد کا مشاہدہ نہ کرے کیونکہ ان کے مقاصد عام طور پر معاشرے کے طرز عمل اور اخلاق کو نقصان پہنچانا ہے۔

میں اللہ سے سوال کرتا ہوں کہ وہ مسلمانوں کو اس کی برائی سے بچائے اور مسلمانوں کے حکمرانوں کی اصلاح کرے کیونکہ اس میں مسلمانوں کی اصلاح ہے واللہ اعلم(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ  )


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (5268)

ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 690

محدث فتویٰ

تبصرے