السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا اندھے آدمی کا لڑکیوں کو پڑھانا جائز ہے یا ناجائز ؟اور کیا ناجائز کہنے والے کا اس حدیث:
"أَفَعَمْيَاوَانِ أَنْتُمَا"صحیح البخاری رقم الحدیث 1393)(کیا تم دونوں اندھی ہو؟)سے دلیل لینا صحیح ہے؟مجھے فتوی دو۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زیادہ بہتر اور احتیاط والی بات یہی ہے کہ عورتوں کی تدریس کا فریضہ عورتیں ہی انجام دیں کیونکہ یہ فتنے سے زیادہ دور ہےاور ضرورت کے وقت اندھے آدمی کا انھیں پڑھانا بھی جائز ہے یا نابینا آدمی پس پردہ یا بند پردہ و سکرین کے ذریعے تعلیم دے۔اور یہ حدیث :
"أَفَعَمْيَاوَانِ أَنْتُمَا"(کیا تم دونوں اندھی ہو؟)تو یہ مردوں کے عورتوں کو مکمل حفاظت کے ہوتے ہوئے پڑھانے کے ناجائز ہونے پر راہنمائی نہیں کرتی اس لیے کہ یہ عورت کے اندھے آدمی کو دیکھنے سے متعلق آتی ہے علاوہ ازیں اس حدیث پر سنداًو متناً اہل علم نے کلام کیا ہے اس کے لیے "نیل الاوطار" اور دیگر حدیث کی شروحات کا مراجعہ کیا جائے ۔(فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان)
ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب