سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(738) شادی کی تقریبات اور عید میلاد کی ایسی محفلوں میں شرکت کا حکم جن میں خوش الحاج گانے والیاں ہوں

  • 19586
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 840

سوال

(738) شادی کی تقریبات اور عید میلاد کی ایسی محفلوں میں شرکت کا حکم جن میں خوش الحاج گانے والیاں ہوں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کا شادی کی تقریبات اور عید میلاد کی محفلوں میں جانے کا کیا حکم ہے؟

حالانکہ وہ بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے،جیسا کہ مذکورہ اجتماعات میں ایسی گانے والیاں ہوتی ہیں جو گاگا کر لوگوں کو جگاتی ہیں۔کیا کسی عورت کا اس میں دلہن یا دلہن کے  گھر والوں کی عزت افزائی کےلیے ،نہ کہ گانے والی کو سننے کے لیے ،حاضر ہونا حرام ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر شادی کی تقریبات منکرات،مثلاً:مردوزن کے اختلاط اور فحش وعریاں گانوں سے پاک ہوں یا جب عورت وہاں جائے تو منکرات کو ختم کرسکے تو خوشی کی محفل میں شریک ہونا۔ اس کے لیے جائز ہے بلکہ اگر وہاں منکرات کی  گرم بازاری ہو اور وہ ان کو  ختم کرنے کی طاقت رکھتی ہو تو وہاں جانا ضروری ہوجاتا ہے۔اور اگر ان تقریبات میں ایسی برائیاں ہوں کہ جن کے انکار کی وہ طاقت نہ رکھتی ہو تو اللہ تعالیٰ کے فرمان کے عام ہونے کی وجہ سے وہاں جانا اس کے لیے حرام ٹھہرتاہے:

﴿وَذَرِ الَّذينَ اتَّخَذوا دينَهُم لَعِبًا وَلَهوًا وَغَرَّتهُمُ الحَيو‌ٰةُ الدُّنيا وَذَكِّر بِهِ أَن تُبسَلَ نَفسٌ بِما كَسَبَت لَيسَ لَها مِن دونِ اللَّهِ وَلِىٌّ وَلا شَفيعٌ وَإِن تَعدِل كُلَّ عَدلٍ لا يُؤخَذ مِنها أُولـٰئِكَ الَّذينَ أُبسِلوا بِما كَسَبوا لَهُم شَرابٌ مِن حَميمٍ وَعَذابٌ أَليمٌ بِما كانوا يَكفُرونَ ﴿٧٠﴾... سورةالانعام

"اور ایسے لوگوں سے بالکل کناره کش رہیں جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا رکھا ہے اور دنیوی زندگی نے انہیں دھوکہ میں ڈال رکھا ہے اور اس قرآن کے ذریعہ سے نصیحت بھی کرتے رہیں تاکہ کوئی شخص اپنے کردار کے سبب (اس طرح) نہ پھنس جائے کہ کوئی غیر اللہ اس کا نہ مددگار ہو اور نہ سفارشی اور یہ کیفیت ہو کہ اگر دنیا بھر کا معاوضہ بھی دے ڈالے تب بھی اس سے نہ لیا جائے۔ ایسے ہی ہیں کہ اپنے کردار کے سبب پھنس گئے، ان کے لئے نہایت تیز گرم پانی پینے کے لئے ہوگا اور دردناک سزا ہوگی اپنے کفر کے سبب"

اور اللہ عزوجل کے فرمان کی وجہ سے:

﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَرى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ ﴿٦﴾... سورةلقمان

"اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو لغو باتوں کو مول لیتے ہیں کہ بےعلمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راه سے بہکائیں اور اسے ہنسی بنائیں، یہی وه لوگ ہیں جن کے لئے رسوا کرنے والا عذاب ہے"

گانے بجانے اور آلات  لھو ولعب کی مذمت میں آنے والی احادیث بہت زیادہ ہیں۔رہا محفل میلاد میں جانا تو کسی مسلمان مرد اور عورت کے لیے جائز نہیں ہے کیونکہ یہ بدعت ہے ،ہاں،مگر یہ کہ اس میں جانے کامقصد اس کے انکار اور اس سلسلے میں اللہ کے حکم کی وضاحت کرنا ہو۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)

ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 654

محدث فتویٰ

تبصرے