سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(701) عورت کا ختنہ کرنا

  • 19549
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 961

سوال

(701) عورت کا ختنہ کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عورت کا ختنہ کیا جاسکتا ہے کہ نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

الحمدللہ! ہاں،عورت کا ختنہ کیا جاسکتا ہے اور اس کے ختنے کی صورت یہ ہے کہ اس جلد کے اوپر والے حصے کو کاٹ دیا جائے جو مرغے کی کلغی کی طرح ہوتاہے۔اللہ کے رسول  صلی اللہ علیہ وسلم   نے ختنہ کرنے والی کو کہا تھا:

"أشمي ولا تنهكي ، فإنه أبهى للوجه ، وأحظى لها عند الزوج"[1]

"تھوڑا سا کاٹنا اور  زیادہ نہ کاٹنا کیونکہ یہ چہرے کے لیے رونق اور خاوند کے لیے زیادہ لذت کا باعث ہے۔"

یعنی کاٹنے میں مبالغہ نہ کرنا۔اس کی وجہ یہ ہے کہ مرد کے ختنے کامقصد اس  گندگی سے پاکیزگی حاصل کرنا ہوتاہے جو جلد کے نیچے اکھٹی ہوجاتی ہے،اور عورت کے ختنے سے مراد اُس کی شہوانی قوت کو اعتدال پر رکھناہے،اس لیے کہ جب وہ لمبی جلد کی صورت میں ہوتو وہ زبردست شہوانی قوت اور جوش والی ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ کثرت سے گالی گلوچ کرنے میں کہا جاتا ہے:لمبی جلد والی کے بیٹے،کیونکہ لمبی جلد والی اکثر وبیشتر مردوں کے پاس جاتی ہے،یہی وجہ ہے کہ فرنگی اورتاتاریوں کی عورتوں میں وہ  بے حیائی پائی جاتی ہے جو کہ مسلمان عورتوں میں نہیں ہوتی۔اگرختنہ کرنے میں زیادتی کی جائے تو شہوت کمزور پڑ جاتی ہے اور مرد کا مقصد مکمل نہیں ہوتا،اور اگر غیر زیادتی کی صورت میں کاٹا جائے تو اعتدال سے مقصد حاصل ہوجاتاہے۔(شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ   )


[1] ۔صحیح سنن ابی داود  رقم الحدیث(5271)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 618

محدث فتویٰ

تبصرے