سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(692) سونے ،چاندی ،تانبے یا لوہے کی انگوٹھی اور چشمہ ،گھڑی وغیرہ کا حکم

  • 19540
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1298

سوال

(692) سونے ،چاندی ،تانبے یا لوہے کی انگوٹھی اور چشمہ ،گھڑی وغیرہ کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مردوں اور عورتوں کے لیے انگوٹھی ،عینک کنگن ،گھڑی اور زنجیری وغیرہ سونے چاندی ،پیتل یا لوہے کی پہننا جائز ہے ؟اور پیٹ (خاص علاقے کی ٹوپی) پہننے کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عینک پر کبھی چاندی کا ملمع کیا ہوتا ہے کبھی سونے کا اور کبھی ان دونوں سے خالی ہوتی ہے یہ تمام صورتیں مردوں اور عورتوں کے لیے جائز ہیں اگر زیادہ سونا لگا ہوا ہوتو صرف مردوں کے لیے حرام ہے دلیل وہ ہے جسے امام احمد نے اپنی مسند اور نسائی اور ترمذی نے بیان کیا اور ترمذی نے صحیح کہا ہے ابو اشعری موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے بیان کیا جاتا ہے کہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

«أُحِلَّ الذَّهَبُ وَالْحَرِيرُ لِإِنَاثِ أُمَّتِي, وَحُرِّمَ عَلَى ذُكُورِهِمْ»[1]

"سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال اور مردوں کے لیے حرام کیے گئے ہیں۔

حضرت معاویہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہ   سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے سونا پہننے سے منع کیا مگر تھوڑا سا ٹکڑا ہونے کی صورت میں۔ اس کی سند عمدہ ہے۔

البتہ چاندی سے بنی ہوئی ہو تو وہ عورتوں اور مردوں کے لیے جائز ہے اور اس کے جواز کی دلیل وہ ہے جسے امام احمد ابو داؤد نے بیان کیا ہے کہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

"عليكم بالفضة فالعبوا بها لعباً"[2]

"اور لیکن چاندی کو لازم پکڑو اور اسی سے کھیلو۔"

رہی انگوٹھی تو وہ سونے کی ہو یا چاندی کی ہویا اس کے علاوہ کسی اور چیز کی تو یہ ہر حالت میں عورتوں کے لیے جائز ہے لیکن ہیٹ (ٹوپی) پہننا جائز نہیں کیونکہ یہ کافروں کے لباس اور ان کے مخصوص پوشاک میں سے ہے لہٰذا اس کے پہننے میں ان سے مشابہت ہے اور کفار سے مشابہت ویسے ہی حرام ہے اس پر دلیل وہ حدیث ہے جسے امام احمداور ابو داؤد نے عبد اللہ بن عمرسے بیان کیا ہے کہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

"مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ" [3]

"جس نے کسی قوم سے مشابہت اختیار کی تو وہ انھیں میں سے ہے۔(سماحۃ الشیخ محمد بن آل ابراہیم آل الشیخ )


[1] ۔صحیح سنن النسائی رقم الحدیث (5148)

[2] ۔حسن سنن ابی داؤد رقم الحدیث (4636)

[3] ۔صحیح مسند احمد(50/2)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 611

محدث فتویٰ

تبصرے