سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(667) برقع اور دستانوں کا استعمال

  • 19515
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 623

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

برقع اور دستانوں کے استعمال کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہتھیلیاں چھپانے کے لیے عورت کا دستانوں کو استعمال کرنا مناسب ہے،نیز برقع کا استعمال بھی جائز ہے جب وہ دیکھنے کے لیے دونوں آنکھوں یا ایک آنکھ کے سوا چہرے کو چھپا ڈالے،اس پرعائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا احرام والی عورت کے بارے میں یہ قول بھی دلالت کرتاہے:

"نہ وہ نقاب کرے اور نہ برقع پہنے اور نہ زعفران اور ورس(بوٹی) کا رنگا ہوا کپڑا ہی پہنے۔"

اور اس کی دلیل وہ روایت بھی ہے جسے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ   نے نافع اور انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ   سے بیان کیا ہے کہ وہ کہا کرتے تھے:

"احرام والی عورت نقاب نہ کرے اور دستانے بھی نہ پہنے۔"

لہذا اس سے یہ راہنمائی ملتی ہے کہ عورت احرام کی صورت کے علاوہ نقاب اور دستانہ پہن سکتی ہے جبکہ موجودہ زمانے کے کچھ علماء کاخیال ہے کہ برقع  اوڑھنے کے جواز کا فتویٰ نہ دیاجائے کیونکہ خرابی کا ذریعہ ہے جب کہ عورتیں آنکھوں کے ساتھ چہرے کا کچھ حصہ بھی ننگا کرلیتی ہیں جو فتنے کا سبب ہے،خصوصاً اکثر عورتیں برقع  پہننے کے وقت سرمہ لگاتی ہیں،لہذا اس خرابی کو دور کرنے کی غرض سے اس سے منع کرنا پسندیدہ امر ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین  رحمۃ اللہ علیہ  )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 597

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ