سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(492) تین طلاقوں میں وقفہ

  • 1950
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2225

سوال

(492) تین طلاقوں میں وقفہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

(1) کیا دوسری طلاق رجوع کے بغیر ہو جاتی ہے کہ نہیں نیز یہ بھی بتائیں کہ دوسری طلاق کتنے دن کے بعد دی جائے تو ہو جائے گی ؟ (دلیل بیان کریں)

(2) اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو ایک طلاق دیتا ہے اور عدت بھی گزر گئی تو پھر عدت کے گذر جانے کے بعد وہ آدمی دوسری اور تیسری طلاق دے دیتا ہے تو کیا تیسری طلاق واقع ہو جائے گی کہ نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(1) پہلی طلاق کے بعد وقفہ کے ساتھ دی ہوئی دوسری طلاق دوسری ہی ہو جاتی ہے رجوع کے ساتھ ہو خواہ رجوع کے بغیر۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿الطَّلاَقُ مَرَّتٰنِ الخ﴾ یہ فرمان  دونوں طلاقوں کے درمیان رجوع ہونے اور نہ ہونے والی دونوں صورتوں کو شامل ہے اس آیت کریمہ کو دونوں طلاقوں کے درمیان رجوع ہونے والی صورت کے ساتھ مخصوص قرار دینے یا مخصوص ہونے کی کتاب وسنت میں کوئی دلیل نہیں پھر دونوں طلاقوں کے درمیانی وقفے کی دنوں ، راتوں ، گھنٹوں اور منٹوں میں تعیین کتاب وسنت میں کہیں وارد نہیں ہوئی البتہ اتنی بات شریعت سے ثابت ہوتی ہے کہ یکبارگی دو یا تین یا زیادہ طلاقیں ایک ہی طلاق شمار کی جائیں گی۔

(2) ایک شخص نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دے دی اس طلاق کی عدت گذر جانے کے بعد دوسری اور تیسری طلاق دیتا ہے تو پہلی طلاق کی عدت گذر جانے کے بعد دی ہوئی دوسری اور تیسری دونوں طلاقیں واقع نہیں ہوں گی کیونکہ پہلی طلاق کی عدت گذر جانے پہ وہ عورت اس شخص کے نکاح میں نہیں رہی اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

﴿وَإِذَا طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعۡضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحۡنَ أَزۡوَٰجَهُنَّ إِذَا تَرَٰضَوۡاْ بَيۡنَهُم بِٱلۡمَعۡرُوفِۗ﴾--بقرة232

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

طلاق کے مسائل ج1ص 337

محدث فتویٰ

تبصرے