سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(635) سوتیلی ماں سے رجاعت کا حکم

  • 19483
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1331

سوال

(635) سوتیلی ماں سے رجاعت کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے اپنی بیٹی کو اپنے بھائی کے بیٹے سے نکاح دیا اور عقد نکاح کے بعد معلوم ہوا کہ اس شادی کرنے والے لڑکے کے والد کی بیوی نے اس لڑکی کو کہ جس کی شادی اس لڑکے سے کی گئی ہے پانچ دن دودھ پلایا جبکہ پختہ اور یقینی بات یہ ہے کہ چار دن متواتر دودھ پلایا۔ معلوم رہے کہ دودھ پلانے والی اس لڑکے کی ماں نہیں ہے بلکہ اس کے باپ کی بیوی یعنی اس لڑکے کی سوتیلی ماں ہے تو کیا یہ لڑکی اس لڑکے کے لیے حلال ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ لڑکی جس کی شادی مذکورہ لڑکے سے کی گئی ہے اگر اس نے لڑکے کے باپ کی بیوی سے اس کے باپ کی طرف منسوب دودھ پیا ہے اور یہ دودھ پلانا پانچ رضعات ہے اور مدت رضاعت (دو سال) کے اندر ہے تو یہ لڑکی اس لڑکے کی رضاعی بہن ہوگی سو اس بنا پر اس لڑکے کے لیے اس لڑکی سے شادی کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔

﴿حُرِّمَت عَلَيكُم أُمَّهـٰتُكُم وَبَناتُكُم وَأَخَو‌ٰتُكُم وَعَمّـٰتُكُم وَخـٰلـٰتُكُم وَبَناتُ الأَخِ وَبَناتُ الأُختِ وَأُمَّهـٰتُكُمُ الّـٰتى أَرضَعنَكُم وَأَخَو‌ٰتُكُم مِنَ الرَّضـٰعَةِ ...﴿٢٣﴾... سورةالنساء

"حرام کی گئیں تم پر تمھاری مائیں ۔۔۔اور تمھاری دودھ شریک بہنیں ۔"

نیز عائشہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہا    کا قول ہے۔   

"قرآن میں اتاری جانے والی آیات میں دس معلوم رضعات کی آیت بھی تھی (وہ رضعات) جن سے حرمت ثابت ہوتی تھی پھر وہ پانچ رضعات والی آیت سے منسوخ ہو گئی نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   فوت ہوگئے اور رضعات کا حکم اسی (پانچ رضعات) پر باقی رہا۔"

اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ۔

﴿ وَالو‌ٰلِد‌ٰتُ يُرضِعنَ أَولـٰدَهُنَّ حَولَينِ كامِلَينِ لِمَن أَرادَ أَن يُتِمَّ الرَّضاعَةَ...﴿٢٣٣﴾... سورةالبقرة

"اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دوسال دودھ پلائیں اس کے لیے جو چاہے کہ دودھ کی مدت پوری کرے۔"

نیز آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   کا فرمان ہے۔

"قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُحَرِّمُ مِنْ الرِّضَاعَةِ إِلَّا مَا فَتَقَ الْأَمْعَاءَ فِي الثَّدْيِ وَكَانَ قَبْلَ الْفِطَامِ"[1]

"حرمت صرف اسی رضاعت سے ثابت ہوتی ہے جو آنتوں کو پھاڑے اور دودھ چھڑانے کی مدت سے پہلے ہو۔"

اور "رضعہ"کا مطلب یہ ہے کہ دودھ پینے والا بچہ پستان منہ میں لے کر دودھ پیے پھر سانس لینے کے لیے یا دوسرے پستان کی طرف منتقل ہونے کے لیے یا کسی اور وجہ سے پستان کو چھوڑے تو یہ ایک "رضعہ"ہوگا پھر اگر وہ چاہے جلدی ہی دوبارہ پستان منہ میں لے کر دودھ پیے تو یہ دورضعتیں ہو جائیں گی۔ اور اسی طرح پانچ رضعتیں ہوں۔(سعودی فتوی کمیٹی)


[1] ۔صحیح سنن ابن ماجہ رقم الحدیث(1152)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 566

محدث فتویٰ

تبصرے