السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت کی چند شادی شدہ بیٹیاں ہیں ان میں سے ایک نے بچہ جنم دیا اور اس نے اپنی نانی کا دودھ پیا۔ اس بچے کے چند بھائی بھی ہیں تو اس بچے کی رضاعت کا اس کے بھائیوں پر کیا اثرہوگا؟ کیا اس دودھ پینے والے لڑکے کے کسی بھی بھائی کے لیے اپنی خالاؤں کی کسی لڑکی سے شادی کرنا جائز ہے؟جنھوں نے نہ دودھ پلایا اور نہ ان سے دودھ پلانے کا مطالبہ ہی کیا گیا۔ میں اس مسئلے پر آپ سے فتوی چاہتا ہوں۔ اللہ عظیم قدرت والے سے سوال کرتا ہوں کہ وہ اسلام کو عزت بخشے اور آپ لوگوں کی حفاظت فرمائے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب واقعہ ایسے ہی ہے جیسے تم نے سوال میں بیان کیا ہے کہ اگر کوئی ایک اولاد اپنی نانی کا دودھ پیے جبکہ اس کے بھائیوں نے دودھ نہ پیا ہو تو اس کے بھائیوں کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی خالاؤں کی بیٹیوں سے شادی کریں کسی ایک کا نانی سے دودھ پینا اس کے کسی بھائی کے لیے اپنی خالاؤں کی لڑکی سے شادی کرنے پر اثر انداز نہیں ہوتا۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب