سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(489) خاوند کا بیک وقت تین طلاقیں دینا اور بیوی کو پتہ نہ چلنا

  • 1947
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1367

سوال

(489) خاوند کا بیک وقت تین طلاقیں دینا اور بیوی کو پتہ نہ چلنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اپنی بیوی کو میکے رخصت کرنے کے بعد تین طلاقیں بیک وقت دے دیں۔ اور لفافہ پوسٹ کر دیا۔ کسی نے وصول کیا اور واپس جا کر اشفاق کو سمجھا بجھا کر واپس لفافہ دے دیا۔ اس نے بھی غصے میں آنے کا وقتی ارادہ ظاہر کیا اور صلح کرنے پر دوبارہ آمادگی ظاہر کی۔ بیوی یا اس کے والدین یا دوسرے رشتہ دار ان دونوں کی کاروائیوں سے بالکل بے خبر ہیں۔ کیا طلاق واقع ہوئی ہے اگر ہوئی ہے تو اصلاح کی صورت کس طرح پیدا ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں ایک طلاق واقع ہو چکی ہے صحیح مسلم ص۴۷۷ ج۱ میں ہے:

«عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اﷲ عنهما قَالَ : کَانَ الطَّلاَقُ عَلٰی عَهْدِ رَسُوْلِ اﷲِ ﷺ، وَأَبِیْ بَکْرٍ ، وَسَنَتَيْنِ مِنْ خِلاَفَةِ عُمَرَ طَلاَقُ الثَّلاَثِ وَاحِدَةٌ» (الحديث)

لہٰذا اب میاں بیوی گواہوں کے روبرو عدت کے اندر اندر صلح اور رجوع بلا نکاح کر سکتے ہیں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ إِنۡ أَرَادُوٓاْ إِصۡلَٰحٗاۚ﴾--بقرة228

  نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

﴿فَإِذَا بَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمۡسِكُوهُنَّ بِمَعۡرُوفٍ أَوۡ فَارِقُوهُنَّ بِمَعۡرُوفٖ وَأَشۡهِدُواْ ذَوَيۡ عَدۡلٖ مِّنكُمۡ﴾--بقرة2

’’پس بند کر رکھو ان کو اچھی طرح یا جدا کر دو ان کو ساتھ اچھی طرح کے اور گواہ کر لو دو صاحب عدل کو آپس میں سے‘‘  اور عدت گذر جانے کے بعد میاں بیوی صلح ورجوع بانکاح جدید کر سکتے ہیں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

﴿وَإِذَا طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعۡضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحۡنَ أَزۡوَٰجَهُنَّ إِذَا تَرَٰضَوۡاْ بَيۡنَهُم بِٱلۡمَعۡرُوفِۗ﴾--بقرة232

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

طلاق کے مسائل ج1ص 336

محدث فتویٰ

تبصرے