سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(586) جس عورت کا خاوند ایسے شہر میں فوت ہواجہاں اس کے رشتہ دار نہیں تو اس کا اپنے ولی کے شہر منتقل ہونے کا حکم

  • 19434
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 782

سوال

(586) جس عورت کا خاوند ایسے شہر میں فوت ہواجہاں اس کے رشتہ دار نہیں تو اس کا اپنے ولی کے شہر منتقل ہونے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت نے کسی شخص سے شادی کرلی،پھر اس کا خاوند فوت ہوگیا درآں حالیکہ اس شخص کی اس عورت سے کوئی اولاد نہ ہوئی اور نہ ہی خاوند کے شہر میں عورت  کا کوئی قریبی رشتہ دار ہے تو کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ اپنے خاوند کے شہر سے اپنے ولی کے شہر میں منتقل ہوجائے؟تاکہ وہاں وہ عدت پوری کرے اور سوگ مناسکے یاجائز نہیں ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس عورت کے لیے جائز ہے کہ جب اس کو اپنی جان کاڈر ہو یا اپنی عزت کا خطرہ ہو اور کوئی  اس کے پاس نہ ہوجو اس کی عزت کا محافظ ہوتو وہ اپنے ولی کے گھر منتقل ہوجائے یا کسی بھی جگہ جہاں وہ امن محسوس کرے تاکہ وہ اپنی عدت پوری کرسکے اور اپنے خاوند پرسوگ مناسکے۔

لیکن جب اس کو اپنے متعلق کسی قسم کی دست درازی کا خوف نہ ہوبلکہ وہ صرف اپنے میکے کے قریب رہنا چاہتی ہوتو اس کے لیے وہاں سے منتقل ہوناجائز نہیں ہے۔اس پر واجب ہے کہ وہ اپنے مکان میں ٹھہرے یہاں تک کہ اس کے سوگ کی مدت پوری ہوجائے، پھر وہ اپنے محرم کے ساتھ کہیں بھی چلی جائے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 518

محدث فتویٰ

تبصرے