سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(544) جب باپ اپنے بیٹے سے اپنی بیوی کو طلاق دینے کا مطالبہ کرے

  • 19392
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1081

سوال

(544) جب باپ اپنے بیٹے سے اپنی بیوی کو طلاق دینے کا مطالبہ کرے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب باپ اپنے بیٹے سے اپنی بیوی کو طلاق دینے کا مطالبہ کرے تو اس کا کیا حکم ہے ؟بالتفصیل بیان کیجئے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب باپ اپنے بیٹے سے اپنی بیوی کو طلاق دینے کا مطالبہ کرےتو اس کی دو صورتیں ہیں۔

1۔پہلی صورت یہ ہے کہ باپ اس شرعی سبب کی صراحت کرے جو اس کی طلاق اور جدائی کا تقاضا کرتا ہے مثلا:وہ کہے اپنی بیوی کو طلاق دے دو کیونکہ اس کے اخلاق مشکوک ہیں مثلا:وہ مردوں سے محبت اور دوستی بڑھاتی  ہے یا وغیرہ پاکیزہ مجلسوں میں آتی جاتی ہے یا اس قسم کی کوئی اور وجہ بتائے ۔ایسی حالت میں وہ اپنے باپ کی بات مانے اور اپنی بیوی کو طلاق دے دے کیونکہ اس نے اپنے ہوائے نفس کی خاطر اس کو طلاق دینے کا نہیں کہا بلکہ اپنے بیٹے کے بستر کو بچانے کی خاطر طلاق کا مطالبہ کیا ہے کہ اس کا بستر اس قسم کی گندگی سے آلودہ ہو جائے گا لہٰذا وہ اس کو طلاق دے دے ۔

2۔دوسری صورت یہ ہے کہ والد لڑکے کو کہے کہ اپنی بیوی کو طلاق دے دے اس لیے کہ اس کو اپنی بیوی سے بہت محبت ہے اور باپ کو بیٹے کی اس سے محبت کی وجہ سے غیرت آتی ہے اور ماں کو تو کچھ زیادہ ہی غیرت آتی ہے پس اکثر مائیں جب اپنے بیٹے کو بیوی سے محبت کرتا ہوا دیکھتی ہیں تو ان کو سخت غیرت آتی ہے یہاں تک کہ اس کے بیٹے کی بیوی اس کی سوکن کے درجے میں آجاتی ہے ہم اللہ تعالیٰ سے عافیت کا سوال کرتے ہیں۔

پس اس حالت میں بیٹے پر لازم نہیں ہے کہ وہ اپنی بیوی کو طلاق دے جب اس کا باپ یا ماں اس کو طلاق دینے کا حکم دے لیکن لڑکے کو چاہیے کہ وہ والدین کی خاطر مدارت کرے اور بیوی کو باقی رکھے۔اور والدین کے ساتھ الفت رکھے اور نرم کلامی سے ان کو مطمئن کرے تاکہ وہ دونوں اس کی بیوی کو اپنے پاس رکھنے پر مطمئن ہو جائیں خاص طور پر جب وہ دینی اور اخلاقی اعتبار سے صحیح اور درست ہو۔

امام احمد رحمۃ اللہ علیہ   سے ایسا ہی مسئلہ دریافت کیا گیا ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہا میرا باپ مجھے حکم دیتا ہے کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دے دوں۔ امام احمد  رحمۃ اللہ علیہ   نے اس شخص کو جواب دیا:اس کو طلاق نہ دینا، اس آدمی نے کہا: کیا نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   نے ابن عمر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کو حکم نہیں دیا تھا کہ وہ اپنی بیوی کو طلاق دے دیں جب کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ   نے ان کو ایسا کرنے کے لیے کہا تھا؟

امام احمد رحمۃ اللہ علیہ   نے فرمایا: کیا تمھارا باپ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ   کی طرح ہے؟

اگر باپ اپنے بیٹے پر حجت قائم کرتا ہوا یہ کہے کہ اے بیٹے !بلا شبہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ   کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنی بیوی کو طلاق دے دے جب عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ   نے اس کو طلاق دینے کا مطالبہ کیا تھا تو وہ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ   کی طرح جواب دے یعنی باپ سے کہے۔کیا آپ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ   کی طرح ہیں؟ وہ بات میں نرمی اختیار کرے اور کہے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ   نے کوئی ایسی چیز دیکھی ہوگی جس کی وجہ سے مصلحت کا تقاضا یہ ہوگا کہ وہ اپنے بیٹے کو اپنی بیوی کی طلاق کا حکم دیں۔اس مسئلے کا یہی جواب ہے جس کے متعلق اکثر سوال کیا جا تا ہے (فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ  )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 490

محدث فتویٰ

تبصرے