سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(481) ایک مجلس کی تین طلاقیں

  • 1939
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1738

سوال

(481) ایک مجلس کی تین طلاقیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت کی شادی ہوئی اس کے پانچ بچے بھی ہیں تقریباً آٹھ دس سال اپنے خاوند کے ساتھ رہی پھر تقریباً دو سال تک وہ عورت اپنے میکے چلی گئی بچے خاوند کے پاس رہے دو سال بعد اس کا خاوند آیا اور اس نے کہا میں تمہیں تین طلاق دیتا ہوں یہ اس نے ایک ہی دفعہ کہا پھر اس نے ایک کاغذ پر باقاعدہ دستخط کر دئیے کہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں مسئلہ در پیش یہ ہے کہ اس نے اس کو پہلے کہا کہ میں تمہیں تین طلاق دیتا ہوں پھر کاغذ پر بھی لکھ دیا اور اس بات کو تقریباً ڈیڑھ ماہ کا عرصہ ہو گیا ہے اب وہ عورت اپنے خاوند کو تو ناپسند کرتی ہے لیکن بچوں کی خاطر واپس جانا چاہتی ہے اس کا خاوند رضامند ہے تو کیا وہ دو طلاقیں ہو چکی ہیں اور اگر وہ رجوع کرنا چاہے تو عدت کے اندر کر سکتا ہے اور کیا واقعی یہ دو طلاقیں ہیں یا کہ ایک ہیں کیونکہ پہلے اس نے ایک مجلس میں تین طلاقیں دی ہیں ۔ پھر باقاعدہ طور پر دستخط بھی کر دئیے ہیں ۔ برائے مہربانی قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں ؟ اور اگر اس عرصے میں عدت گذر جائے تو کیا نکاح کی صورت میں وہ عورت اپنے خاوند کے پاس جا سکتی ہے ؟ ذرا وضاحت طلب ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں  خاوند نے جب اپنی بیوی سے کہا ’’میں تمہیں تین طلاق دیتا ہوں‘‘ تو اسی وقت ایک طلاق واقع ہو گئی اس کے بعد اس نے لکھ دیا کہ میں تمہیں تین طلاق دیتا ہوں تو اگر اس نے پہلی زبانی دی ہوئی طلاقوں کو ہی لکھا ہے  تو طلاق ایک ہو گی ورنہ دو مگر ان دونوں کے درمیان چونکہ رجوع نہیں کیا گیا اس لیے علماء کی ایک جماعت ایسی دو طلاقوں کو ایک ہی قرار دیتی ہے مثلاً حافظ ابن تیمیہ اور حافظ ابن قیم اور حافظ گوندلوی  رحمہم اللہ تعالیٰ

بہرحال طلاق ایک ہو یا دو صورت مسئولہ میں عدت کے اندر رجوع بلا نکاح اور عدت کے بعد نکاح جدید کے ذریعہ خاوند اپنی اس مطلقہ بیوی کو اپنے پاس رکھ سکتا ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا :

﴿وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ إِنۡ أَرَادُوٓاْ إِصۡلَٰحٗاۚ﴾--بقرة228

 نیز فرمایا :

﴿وَإِذَا طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعۡضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحۡنَ أَزۡوَٰجَهُنَّ إِذَا تَرَٰضَوۡاْ بَيۡنَهُم بِٱلۡمَعۡرُوفِۗ﴾--بقرة232

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

طلاق کے مسائل ج1ص 331

محدث فتویٰ

تبصرے