سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(538) بیرون ملک جا کر زنا کاری کرنے والے کی بیوی کی طلاق کا حکم

  • 19386
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 725

سوال

(538) بیرون ملک جا کر زنا کاری کرنے والے کی بیوی کی طلاق کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم اکثر سنتے ہیں کہ بعض نوجوان بیرون ملک سفر کرتے ہیں اور وہ شادی شدہ ہوتے ہیں،اور العیاذ باللہ ان میں سے بعض زنا کاری کے مرتکب ہوتے ہیں۔کیا ان کی بیویوں کو طلاق ہوجائے گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مرد کے زنا کے مرتکب ہونے سے اس کی بیوی پر طلاق نہیں پڑتی لیکن مرد پر واجب یہ ہے کہ ایسے سفروں اور(عورتوں سے) اختلاط سے گریز کرے جو اس قسم کی بداعمالیوں کی طرف لے جانے والے ہیں۔نیز اس پر واجب ہے کہ وہ اللہ سے تقویٰ اختیار کرے اور اس کو اپنے سامنے رکھے،اور اللہ کی حرام کردہ چیز سے اپنی شرمگاہ کو بچائے،کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿وَلا تَقرَبُوا الزِّنىٰ إِنَّهُ كانَ فـٰحِشَةً وَساءَ سَبيلًا ﴿٣٢﴾... سورةالإسراء

"اور زنا کے قریب نہ جاؤ۔بے شک وہ ہمیشہ سے بڑی بے حیائی ہے اور برا راستہ ہے۔"

نیز اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿وَالَّذينَ لا يَدعونَ مَعَ اللَّهِ إِلـٰهًا ءاخَرَ وَلا يَقتُلونَ النَّفسَ الَّتى حَرَّمَ اللَّهُ إِلّا بِالحَقِّ وَلا يَزنونَ وَمَن يَفعَل ذ‌ٰلِكَ يَلقَ أَثامًا ﴿٦٨ يُضـٰعَف لَهُ العَذابُ يَومَ القِيـٰمَةِ وَيَخلُد فيهِ مُهانًا ﴿٦٩ إِلّا مَن تابَ وَءامَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صـٰلِحًا فَأُولـٰئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّـٔاتِهِم حَسَنـٰتٍ وَكانَ اللَّهُ غَفورًا رَحيمًا ﴿٧٠﴾... سورةالفرقان

"اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے منع کردیا ہو وه بجز حق کے قتل نہیں کرتے، نہ وه زنا کے مرتکب ہوتے ہیں اور جو کوئی یہ کام کرے وه اپنے اوپر سخت وبال لائے گا (68) اسے قیامت کے دن دوہرا عذاب کیا جائے گا اور وه ذلت و خواری کے ساتھ ہمیشہ اسی میں رہے گا (69) سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں اور ایمان لائیں اور نیک کام کریں، ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دیتا ہے، اللہ بخشنے والا مہربانی کرنے والا ہے"

پس یہ دو عظیم آیتیں زنا کے قریب جانے اور زنا کی طرف لے جانے والے اسباب کی حرمت پر دلالت کرتی ہیں۔اور دوسری آیت عذاب کے دوہرے ہونے اور اس میں ہمیشہ پڑے رہنے پر ایسے لوگوں کے حق میں دلالت کرتی ہے۔جو اللہ کے ساتھ شرک کرتے ہیں،ناحق قتل کرتے ہیں یا زنا کے مرتکب ہوتے ہیں۔یہ بہت بڑی دھمکی ہے جواس بات پر دلالت کرتی ہے کہ بلاشبہ زنا کبیرہ گناہوں  میں سے بہت بڑا گناہ ہے جوآگ اور اس میں ہمیشہ رہنے کو واجب کرتاہے لیکن زانی اور قاتل نفس کاخلود جب کہ وہ ان دونوں جرموں کو حلال نہ جانتے ہوں،اہل سنت والجماعت کے نزدیک ایسا خلود ہے جو کسی وقت ختم ہوجائےگا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   سے صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

"لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ،"[1]

"زانی زنا کرتے وقت مومن نہیں رہتا،چور چوری کرتے وقت مومن نہیں رہتا اور شرابی شراب پیتے وقت مومن نہیں رہتا۔"

یہ حدیث زانی،چور اور شرابی کے زوال ایمان پر دلالت کرتی ہے جب وہ ان جرائم کا ارتکاب کررہے ہوتے ہیں۔اور زوال ایمان سے مراد ان کے ایمان واجب کے کمال کی نفی ہے لیکن اس کے اسی ایمان کامل اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے کامل ایمان کا فقدان اوران جرائم پر مرتب ہونے والے سنگین نتائج سے بے خبر ہونا ہی وہ بنیادی سبب ہے جو اسے ان نافرمانیوں میں  مبتلا کرتاہے۔(ابن باز  رحمۃ اللہ علیہ  )


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(2343) صحیح مسلم رقم الحدیث(57)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 483

محدث فتویٰ

تبصرے