سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(518) نکاح تحلیل کا حکم

  • 19366
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1217

سوال

(518) نکاح تحلیل کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آپ کے نکتہ نظر میں نکاح حلالہ کے متعلق شریعت کی کیا رائے ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سب سے پہلے مناسب یہ ہے کہ ہم نکاح تحلیل(حلالہ) کے متعلق بیان کریں کہ وہ کیا ہے۔نکاح تحلیل(حلالہ) یہ ہے کہ کوئی آدمی ایسی عورت سے نکاح کرنے کا قصد کرے جس کے خاوند نے اس کوتین طلاقیں دے دی ہوں،یعنی اس کے خاوند نے اس کو طلاق دی،پھر رجوع کرلیا،پھر طلاق دی۔پھر رجوع کرلیا پھر اس کو تیسری طلاق دےدی،لہذا یہ عورت اپنے اس شوہر کے لیے حلال نہیں رہتی جس نے اس کو تین طلاقیں دے دی ہیں،الا یہ کہ وہ اس کے علاوہ کسی خاوند سے نکاح کی رغبت سے شادی کرے وہ خاوند اس سے مجامعت کرے،پھر وہ موت طلاق یا فسخ نکاح کے ذریعے اس سے جدا ہوجائے تو وہ پہلے خاوند کے لیے حلال ہوجائےگی کیونکہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:

﴿الطَّلـٰقُ مَرَّتانِ فَإِمساكٌ بِمَعروفٍ أَو تَسريحٌ بِإِحسـٰنٍ...﴿٢٢٩﴾... سورةالبقرة

"یہ طلاق(رجعی) دوبار ہے،پھر یا تو اچھے طریقے سے  رکھ لینا ہے،یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے۔"

اللہ تعالیٰ کے اس فرمان تک:

﴿فَإِن طَلَّقَها فَلا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعدُ حَتّىٰ تَنكِحَ زَوجًا غَيرَهُ فَإِن طَلَّقَها فَلا جُناحَ عَلَيهِما أَن يَتَراجَعا إِن ظَنّا أَن يُقيما حُدودَ اللَّهِ وَتِلكَ حُدودُ اللَّهِ يُبَيِّنُها لِقَومٍ يَعلَمونَ ﴿٢٣٠﴾... سورةالبقرة

"پھر اگر اس کو (تیسری بار) طلاق دے دے تو اب اس کے لئے حلال نہیں جب تک وه عورت اس کے سوا دوسرے سے نکاح نہ کرے، پھر اگر وه بھی طلاق دے دے تو ان دونوں کو میل جول کرلینے میں کوئی گناه نہیں بشرطیکہ یہ جان لیں کہ اللہ کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے، یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں جنہیں وه جاننے والوں کے لئے بیان فرما رہا ہے"

پس لوگوں میں سے کوئی شخص یہ ارادہ کرے اس عورت کا جس کو اس کے خاوندنے تین طلاقیں دے دی ہیں تو یہ اس عورت سے اس نیت کے ساتھ نکاح کرے کہ جب وہ اس کو  پہلے خاوند کے لیے حلال کردے گا تو وہ اس کو طلاق دے دے گا،یعنی جب اس سے مجامعت کرے گا تو اس کو طلاق دے دے گا،پھر وہ اس سے عدت گزار کر پہلے خاوند کی طرف لوٹ جائے گی۔یہ نکاح فاسد نکاح ہے،تحقیق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   نے حلالہ کرنے والے اور جس کے لیے کیا جائے ان پر لعنت فرمائی،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے حلالہ کرنے والے کا نام کرائے کا سانڈھ رکھا کیونکہ وہ اس سانڈھ کی طرح ہے جس کو بکریوں والا مدت متعینہ کے لیے کرائے پر لیتا ہے پھر اس کے مالک کو واپس لوٹا دیتا ہے۔

وہ آدمی بھی سانڈھ کی طرح ہے جس نے اس عورت کے ساتھ شادی کی اور پھر اس سے جدائی کا مطالبہ کیا گیا۔یہی ہے وہ نکاح جس کو نکاح تحلیل(حلالہ) کہتے ہیں۔اس کے وقوع کی دو صورتیں ہیں:

1۔پہلی صورت یہ ہے کہ عقد کے وقت یہ شرط لگائی جائے اورخاوند سے کہا جائے:ہم تجھ سے اس شرط پر اپنی بیٹی کا نکاح کرتے ہیں کہ جب اس سے مجامعت کر تو تو اس کو طلاق دےدے گا۔

2۔دوسری صورت یہ ہے کہ یہ نکاح شرط کے بغیر واقع ہو مگر نیت یہی ہو۔

اور کبھی یہ نیت خاوند کی طرف سےہوتی ہے اور کبھی بیوی اور اس کے اولیاء کی طرف سے ،پس جب یہ خاوند کی طرف سے ہوتو خاوند ہی وہ شخص ہے جس کے ہاتھ میں جدائی کا اختیار ہے۔سو اس کے لیے اس عقد کے ذریعے بیوی حلال نہیں ہوگی کیونکہ اس دوسرے خاوند کا مقصد نکاح کرنا نہیں ہے جو کہ بیوی کے ساتھ بقا ،الفت،محبت،پاکدامنی اور اولاد کی طلب اور اس کے علاوہ نکاح کی مصلحتوں سے حاصل ہوتا ہے،لہذا یہ نکاح ان مقاصد سے خالی ہونے کی وجہ سے صحیح نہیں ہوگا۔

رہی عورت یااس کے اولیاء کی نیت تو اس میں علماء کے مابین اختلاف ہے اور میرے پاس اب کوئی بنیاد نہیں جس سے ثابت ہو کہ کونسا قول زیادہ صحیح ہے؟

خلاصہ کلام یہ ہے کہ نکاح تحلیل(حلالہ) حرام نکاح ہے ،اور ایسا نکاح ہے جس سے بیوی پہلے خاوند کے لیے حلال نہیں ہوتی کیونکہ یہ نکاح ہی صحیح نہیں ہوتا۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین  رحمۃ اللہ علیہ  )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 460

محدث فتویٰ

تبصرے