سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(451) خاوند کا اپنی بیوی پر عمداً لعنت کرنے کا حکم

  • 19299
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 867

سوال

(451) خاوند کا اپنی بیوی پر عمداً لعنت کرنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

خاوند کا اپنی بیوی پر عمداً لعنت کرنا کیا حکم رکھتا ہے؟کیا اس کی لعنت کی وجہ سے بیوی اس پر حرام ہو جاتی ہے یا وہ مطلقہ کے حکم میں ہو گی اور اس کا کفارہ کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شوہر کا اپنی بیوی پر لعنت کرنا منکر کام ہے جائز نہیں ہے بلکہ وہ کبیرہ گنا ہوں میں سے ایک ہے۔نیز نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   سے ثابت ہے کہ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

"لعن المؤمن كقتله"[1]"مومن پر لعنت کرنا اس کو قتل کرنے کی طرح ہے۔"اور فرمایا:

(سِبَابُ الْمُسْلِم فُسُوقٌ وَقِتالُهُ كُفْرٌ)[2]

"مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اس سے لڑائی کرنا کفر ہے۔"

نیز آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

( إِنَّ اللَّعَّانِينَ لا يَكُونُونَ شُهَدَاءَ وَلا شُفَعَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ )[3]

"بلا شبہ لعنت کرنے والے قیامت کے دن گواہ اور سفارشی نہیں بن سکیں گے۔"لہٰذا اس پر واجب یہ ہے کہ وہ اس سے توبہ کرے اور اپنی بیوی کو جو اس نے گالی دی ہے اس کو معاف کرالے اور جو سچی توبہ کر لیتا ہے اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتے ہیں رہی اس کی بیوی تو اس کے نکاح میں بد ستور باقی ہے اور اس کو لعنت کرنے کی وجہ سے مرد پر حرام نہیں ہوئی ہے۔

اور شوہر پر واجب ہے کہ وہ اپنی بیوی سے اچھا رہن سہن  رکھے اور اپنی زبان کو ہر اس قول سے محفوظ رکھے جس پر اللہ سبحانہ وتعالیٰ ناراض اور غصے ہوتے ہیں۔نیز بیوی پر واجب ہے کہ وہ اپنے خاوند کے ساتھ اچھی معاشرت رکھے اور اپنی زبان کو اللہ عزوجل کی ناراضگی والی باتوں سے بچائے اور ان باتوں سے بھی جن سے اس کا خاوند ناراض ہوتاہے سوائے حق کے ،اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں:

﴿وَعاشِروهُنَّ بِالمَعروفِ ...﴿١٩﴾... سورةالنساء

"ان کے ساتھ اچھے طریقے سے رہو۔"

نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَلَهُنَّ مِثلُ الَّذى عَلَيهِنَّ بِالمَعروفِ وَلِلرِّجالِ عَلَيهِنَّ دَرَجَةٌ ... ﴿٢٢٨﴾... سورة البقرة

"اور معروف کے مطابق ان(عورتوں) کے لیے اسی طرح حق ہے۔ جیسے ان کے او پر حق ہے ،اور مردوں کو ان پر ایک درجہ حاصل ہے۔"(ابن باز  رحمۃ اللہ علیہ  )


[1] ۔ صحیح البخاری رقم الحدیث (5754) صحیح مسلم رقم الحدیث (110)

[2] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (48) صحیح مسلم رقم الحدیث (64)

[3] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث (2598)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 387

محدث فتویٰ

تبصرے