سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(427) عورت سے دبر میں یا حیض ونفاس کی حالت میں جماع کرنے کا حکم

  • 19275
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 840

سوال

(427) عورت سے دبر میں یا حیض ونفاس کی حالت میں جماع کرنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت سے اس کی دبر میں یا حیض ونفاس کی حالت میں مجامعت کرنے کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کی دبر میں اور حیض ونفاس کی حالت میں اس سے جماع کرنا جائز نہیں ہے بلکہ یہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:

﴿"وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّـهُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ ﴿٢٢٢﴾ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ ۖ وَقَدِّمُوا لِأَنفُسِكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ وَاعْلَمُوا أَنَّكُم مُّلَاقُوهُ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ ﴿٢٢٣﴾... سورةالبقرة

"آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں، کہہ دیجیئے کہ وه گندگی ہے، حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وه پاک نہ ہوجائیں ان کے قریب نہ جاؤ، ہاں جب وه پاک ہوجائیں تو ان کے پاس جاؤ جہاں سے اللہ نے تمہیں اجازت دی ہے، اللہ توبہ کرنے والوں کو اور پاک رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے (222) تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں، اپنی کھیتیوں میں جس طرح چاہو آؤ اور اپنے لئے (نیک اعمال) آگے بھیجو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہ تم اس سے ملنے والے ہو اور ایمان والوں کو خوش خبری سنا دیجیئے"

اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اس آیت میں عورتوں سے حیض کی حالت میں کنارہ کشی اختیار کرنے کے وجوب کی صراحت کی ہے،اور ان کے پاک ہونے تک ان کے قریب جانے سے منع کیاہے پس یہ دلیل ہے کہ عورتوں سے حیض کی حالت میں  جماع کرنا حرام ہے۔اسی طرح نفاس کی حالت میں بھی کیونکہ نفاس بھی حیض ہی کی طرح ہے تو جب وہ غسل کر کے پاک صاف ہوجائیں تو خاوند کے لیے ان سے مجامعت کرناجائز ہوتاہے وہاں مجامعت کرنا جہاں اللہ نے انھیں حکم دیاہے اور وہ ہے ان کی  فرج(اگلی شرمگاہ) میں مجامعت کرنا کیونکہ وہی کھیتی کی جگہ ہے۔

رہی دبر تو ہو گندگی اور پاخانے کی جگہ ہے وہ کھیتی کی جگہ نہیں ہے لہذا بیوی کی دبر میں جماع کرنا جائز نہیں ہے بلکہ یہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔شریعت مطہرہ میں یہ واضح گناہ و نافرمانی ہے۔تحقیق ابو داود اور نسائی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   سے بیان کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

(( مَلْعُونٌ مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا )) .[1]

"جس نے عورت کی دبر میں مجامعت کی وہ معلون ہے۔"

سنن ترمذی ونسائی نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ   کے واسطے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   سے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

" لَعَنَ اللَّهُ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ"[2]

"اللہ نے اس شخص پر لعنت فرمائی جس نے قوم لوط جیسا عمل کیا۔"

آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے تین بار یہ ارشاد فرمایا۔(اس کو امام احمد رحمۃ اللہ علیہ   نے صحیح سند کے ساتھ بیان کیا ہے)

لہذا تمام مسلمانوں پر  اس سےبچنا اور ہر اس کام سے دور رہنا جس کو اللہ نے حرام کیا واجب ہے۔ اورتمام خاوندوں پر اس منکر کام سے اجتناب کرنا لازم ہے اور بیویوں پر یہ لازم ہے کہ وہ  اس سے اجتناب کریں اور اپنے خاوندوں کو یہ بہت بڑا منکر فعل نہ کرنے دیں اور وہ منکر کام ہے۔حیض ،نفاس کی حالت میں اور دبر میں جماع کرنا۔ہم اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کو ہر اس کام سے محفوظ اور سلامت رکھے جو اس کی شریعت مطہرہ کے خلاف ہے ۔(ابن باز رحمۃ اللہ علیہ  )


[1] ۔حسن سنن ابی داود رقم الحدیث(2162)

[2] ۔حسن مسند احمد(309/1)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 365

محدث فتویٰ

تبصرے