السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اعلان نکاح کی خاطر عورتوں کے دف بجانے کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورتوں کا دف بجانا مستحب ہے تاکہ نکاح کا اعلان اور اس کی تشہیر ہوجائے مگر یہ صرف عورتوں میں ہونا چاہیے۔اس کے ساتھ موسیقی،آلات لہو اور گویوں کی آوازیں نہیں ہونی چاہیں۔اور اس مناسبت سے شعر پڑھنا بھی جائز ہے اور وہ اس طرح کہ عورتوں کی آواز مرد نہ سننے پائیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"فَصْلُ مَا بَيْنَ الْحَرَامِ وَالْحَلَالِ الدُّفُّ وَالصَّوْتُ ".[1]
"حلال اور حرام نکاح میں فرق کرنے والی چیز دف بجانا اور آواز ہے۔"
قاضی شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے نیل الاوطار میں کہا:
"اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ نکاح کے موقع پر دف بجانا اور اس طرح کے کلام کو بلند آواز سے پڑھنا:"أَتَيْنَاكُمْ أَتَيْنَاكُمْ....."(ہم تمہارے پاس آئے ہیں،ہم تمہارےپاس آئے ہیں...)اور اس طرح کے اورکلام پڑھنا جائز ہے،نہ کہ وہ گیت جو شرور کو ابھارنے والے،حسن وفخر کے وصف پر مشتمل ہوتے ہیں ،کیونکہ اس طرح کے گیت نکاح کے موقع پر اور عام حالات میں بھی حرام ہیں۔"
[1] ۔صحیح سنن الترمذی رقم الحدیث(1088)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب