السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا مسلمان کے لیے جائز ہے کہ وہ اللہ کی رضا کی خاطر اپنی بیٹی کا بغیر حق مہرکے نکاح کرے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نکاح میں مال کا ہونا ضروری ہے،جس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
﴿ وَأُحِلَّ لَكُم ما وَراءَ ذٰلِكُم أَن تَبتَغوا بِأَموٰلِكُم ...﴿٢٤﴾... سورة النساء
"اور تمہارے لیے حلال کی گئی ہیں جو ان کے سوا ہیں کہ اپنے مالوں کے بدلے طلب کرو۔"
اور سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ والی حدیث،جس کی صحت پر بخاری ومسلم نے اتفاق کیا ہے،میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس شخص کو فرمانا جس نے اس عورت کو نکاح کا پیغام دیا جس نے اپنا نفس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہبہ کردیا تھا:
"التمس ولو خاتما من حديد"[1]
"لوہے کی ایک انگوٹھی ہی تلاش کر لاؤ۔"
جب انسان بغیر حق مہر کے شادی کرے گا تو عورت کے لیے مہر مثل واجب ہوگا۔نیز عورت کو قرآن وحدیث کی کچھ تعلیم دے کر اور علوم نافعہ کی کچھ قابل ذکر تعلیم دے کر اس سے نکاح کرنا جائز ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکور شخص کا نکاح اپنا نفس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہبہ کرنے والی عورت کے ساتھ اس کو قرآن کی تعلیم دینے کی بنیاد پر کردیاتھا کیونکہ اس شخص کے پاس مال نہیں تھا۔اور مہر عورت کا حق ہے،پس اگر وہ نیک بخت اس کے کسی حصے سے دست بردار ہوجائے تو یہ صحیح ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ وَءاتُوا النِّساءَ صَدُقـٰتِهِنَّ نِحلَةً فَإِن طِبنَ لَكُم عَن شَىءٍ مِنهُ نَفسًا فَكُلوهُ هَنيـًٔا مَريـًٔا ﴿٤﴾... سورةالنساء
"اور عوتوں کو ان کے مہر راضی خوشی دے دو، ہاں اگر وه خود اپنی خوشی سے کچھ مہر چھوڑ دیں تو اسے شوق سے خوش ہو کر کھا لو"(ابن باز رحمۃ اللہ علیہ )
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(4741)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب