سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(363) دوران حج اپنی بیوی سے مباشرت وغیرہ کرلینے کا حکم

  • 19211
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 836

سوال

(363) دوران حج اپنی بیوی سے مباشرت وغیرہ کرلینے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس شخص کا کیاحکم ہے جس نے دوران حج اپنی بیوی سے مباشرت کی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

محرم کے لیے اپنی بیوی سے مباشرت،جماع یا ایسے کلام کرکے جس میں جماع کا کاذکر ہو،فائدہ اٹھانا جائز نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:

﴿فَمَن فَرَضَ فيهِنَّ الحَجَّ فَلا رَفَثَ وَلا فُسوقَ وَلا جِدالَ فِى الحَجِّ ...﴿١٩٧﴾... سورةالبقرة

"پھر جو ان  میں حج فرض کرلے تو حج کے دوران نہ کوئی شہوانی فعل ہو اور نہ کوئی نافرمانی اور نہ کوئی جھگڑا۔"

رفث کامعنی ہے جماع اور جماع پر ابھارنے والی اشیاء یعنی شہوانی گفتگو ،مباشرت اور دیکھنا وغیرہ،اور(فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ) کامعنی ہے حج کااحرام باندھا۔

لیکن جب وہ مناسک حج ادا کرنے کے بعد اپنے حرام سے حلال ہوجائے،یعنی اس نے  بڑے جمرے(جمرہ عقبہ) کو عید کے دن دس تاریخ کو کنکریاں مارلیں اور حلق کروالیا یا بال چھوٹے کروالیے اور طواف افاضہ کرلیا اور اگر اس پر سعی واجب ہوتو اس نے طواف افاضہ کے بعد صفا ومروہ کے درمیان سعی کرلیں،جب اس نے یہ تین کام کرلیے تو اس کے لیے اپنی بیوی سے وطی اور اس مباشرت سے،جو اللہ نے اس لیے مباح کی ہے،فائدہ اٹھانا حلال ہوجاتاہے۔(الفوزان)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 315

محدث فتویٰ

تبصرے