سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(358) عورت کا فرض حج میں کسی سے رمی جمار کروانے کا حکم

  • 19206
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 697

سوال

(358) عورت کا فرض حج میں کسی سے رمی جمار کروانے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت نے رمی جمار کے علاوہ تمام مناسک حج ادا کرتے ہوئے حج کیا اور اس نے رمی جمار کے لیے کسی کو اپنا وکیل بنا دیا کیونکہ اس کے پس چھوٹا بچہ ہے اور یہ بات بھی معلوم رہے کہ یہ اس کا فرض حج ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب عورت کے پاس کوئی نہ ہو جو اس کے بچے کی نگہداشت کرنے کے لیے اس کے پاس رہ سکے تو اس پر کسی سے رمی کروانے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن جب بچے کی نگرانی کرنے والا کوئی میسر ہوتو اس کے لیے کسی سے رمی کروانا حلال نہیں ہے خواہ اس کایہ حج فرض ہو یا نفل ۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 313

محدث فتویٰ

تبصرے