السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ان عورتوں کا کیا حکم ہے جو چاند کے غروب ہونے کے بعد مزدلفہ سے کمزور لوگوں کے ساتھ واپس لوٹ آتی ہیں اور منیٰ پہنچتے ہی رش کے خوف سے جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارلیتی ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
موفق ابن قدامہ نے "معنی "میں کہا:
"کمزور لوگوں اور عورتوں کو مزدلفہ سے رات کو ہی منیٰ بھیج دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ عبد الرحمٰن بن عوف اور عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ان لوگوں میں سے ہیں جو کمزوروں کو رات کو ہی منیٰ بھیج دیتے ۔ یہی موقف عطاء، ثوری ،شافعی ،ابو ثور اور اصحاب الرائے کا ہے۔ اور ہم اس میں کوئی اختلاف نہیں جانتے کیونکہ اس میں ان کے ساتھ نرمی ہے ان کو رش کی تکلیف سے بچانا اور اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل کی اقتدار ہے۔"
امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے" نیل الاوطار "میں کہا:
"دلائل اس بات کی طرف رہنمائی کرتے ہیں کہ جن لوگوں کو مزدلفہ سے رات کو آنے کی رخصت نہیں ہےان کے لیے جمرات کو کنکریاں مارنے کا وقت طلوع آفتاب کے بعد ہے اور جن کو رخصت ہے جیسے عورتیں اور کمزور و ناتواں لوگ تو ان کے لیے طلوع آفتاب سے پہلے بھی کنکریاں مارنا جائز ہے"
اور امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے"مجموع الفتاویٰ" میں کہا:
"امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے شاگردوں نے کہا: سنت یہ ہے کہ کمزور ناتواں عورتوں وغیرہ کو مزدلفہ سے طلوع فجر سے پہلے آدھی رات کو ہی منیٰ روانہ کردیا جائے تاکہ وہ لوگوں کا رش ہونے سے پہلے جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارلیں۔"
پھر انھوں نے اس موقف پر دلالت کرنے والی احادیث ذکر کیں۔(الفوزان )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب