السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں عمرے کے لیے جارہی تھی میں حیض کی حالت میں میقات سے گزر گئی اور احرام نہ باندھا پھر میں پاک ہونے تک مکہ میں جا کر ٹھہری رہی پاک ہونے کے بعد میں نے مکہ سے احرام باندھاکیا یہ جائز ہے یا مجھ پر کیا واجب ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذکورہ عمل جائز نہیں ہے وہ عورت جو عمرے کا ارادہ رکھتی ہے اس کے لیے احرام باندھے بغیر میقات سے گزرنا جائز نہیں ہے حتی کہ وہ اگر حائضہ ہے تو وہ حالت حیض میں ہی احرام باندھے گی اس کا احرام صحیح اور درست ہو گا دلیل اس کی یہ ہے کہ بلا شبہ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیوی اسماء بنت عمیس نے اس وقت بچے کو جنم دیا جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم حج کے ارادے سے احرام باندھنے کے لیے ذوالحلیفہ (میقات اہل مدینہ) میں ٹھہرے ہوئے تھے تو اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پوچھنے کے لیے کسی کو بھیجا کہ میں کیا کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" اغْتَسِلِي وَاسْتَثْفِرِي بِثَوْبٍ وَأَحْرِمِي " [1]
"غسل کر اور ایک کپڑے کا لنگوٹ باندھ لے اور پھر احرام پہن لے۔"
اور حیض کا خون (حکم میں) نفاس کے خون کی طرح ہے پس ہم اس حائضہ کو کہیں گے جو حج یا عمرے کا ارادہ رکھتی ہے اور میقات سے بغیر احرام باندھے گزر جاتی ہےغسل کر اور ایک کپڑے لنگوٹ باندھ کر احرام پہن لے۔
لنگوٹ کا معنی یہ ہے کہ وہ اپنی شرمگاہ پر ایک کپڑا رکھ کر اس کو باندھ لے گی پھر وہ چاہے حج کے لیے یا عمرے کے لیے احرام باندھ لے گی لیکن جب وہ احرام باندھ کر مکہ میں پہنچے گی تو وہ پاک ہونے تک نہ بیت اللہ میں جائےگی اور نہ ہی اس کا طواف کرے گی کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو جب وہ عمرے کے دوران حائضہ ہو گئی تھیں ۔فرمایا:
"اِفْعَلِي مَا يَفْعَلُ اَلْحَاجُّ, غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرِي"[2]
"وہ سب کچھ کر جو ایک حاجی کرتا ہے البتہ پاک ہونے سے پہلےبیت اللہ طواف نہ کرنا ۔"(یہ روایت بخاری و مسلم کی ہے)
صحیح بخاری میں یہ روایت بھی ہے کہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بیان کیا کہ جب وہ پاک ہوئیں تو انھوں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کی سعی کی تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ عورت جب حیض کی حالت میں حج یا عمرے کا احرام باندھے یا اس کو طواف سے پہلے حیض آجائے تو وہ پاک ہو کر غسل کرنے سے پہلے نہ طواف کرے گی اور نہ ہی سعی کرےگی لیکن اگر اس نے پاکی کی حالت میں طواف کیا اور طواف مکمل کرنے کے بعد اس کو حیض آگیا تو وہ حیض کی حالت میں ہی یہ عمرہ جاری رکھتے ہوئے سعی کرے گی اور اپنے کچھ بال کاٹے گی یوں اس کا عمرہ مکمل ہو جائے گا کیونکہ صفا و مروہ کی سعی کے لیے طہارت شرط نہیں ہے (فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث (1218)
[2] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (5239)صحیح مسلم (1211)سنن ابی داؤد (1786)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب