سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(345) حج کا احرام باندھے بغیر میقات سے گزرجانے کا حکم

  • 19193
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 944

سوال

(345) حج کا احرام باندھے بغیر میقات سے گزرجانے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم یمن کے رہنے والے ہیں ہم نے حج کا قصدوارادہ کیا اور ہم حج سے دس دن قبل طائف پہنچ گئے پھر ہم نے مدینہ کا قصد کیا اور ہم بغیر احرام باندھے میقات سے گزرگئے تو کیا ہمارے اس عمل کی وجہ سے ہمارے ذمہ کوئی چیز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ لوگ جو بغیر احرام باندھے میقات سے گزرگئے یا تو انھوں نے عمرے کا قصد کیا تھا اور احرام باندھا یعنی احرام کا لباس پہنا اور عمرے کا تلبیہ کہا اس وقت میں جب وہ میقات سے گزرچکے تھے تو یہ لوگ گناہ گار ہوں گے۔

لیکن کیا اس پر"دم"(بکری وغیرہ کی قربانی ) ہے ؟تو اس مسئلہ میں اختلاف ہے پس اکثر علماء اس شخص پر "دم" واجب کرتے ہیں جو بغیر کسی عذر شرعی کے عمداً میقات سے گزر گیا لیکن میں ذاتی طور پر حج یا عمرے کا احرام باندھنے والے پر ہر غلطی کے ارتکاب کرنے پر خون کو واجب کرنے پر مطمئن نہیں ہوں اگرچہ یہ گناہ کتنا ہی بڑا ہو جب تک کوئی نص شرعی نہ ہو جو خون کو واجب کرنے والی ہو۔

جبکہ لوگ اس میں وسعت پیدا کرتے ہیں بلا شبہ جس نے بھی عمداًیا بھول کریا ناواقفیت کی وجہ سے صحیح چیز کی مخالفت کی اس پر خون واجب ہے اور وہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے اس اثر کو دلیل بناتے ہیں جو فی الحقیقت صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے لیکن ہم صحیح بخاری میں ایک ایسا قصہ پاتے ہیں جو اس کے منافی ہے وہ قصہ اس اعرابی کا ہے جس کو رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے عمرے کا تلبیہ پکارتے ہوئے سنا اس حال میں کہ اس اعرابی نے ایک جبہ زیب تن کیا ہوا تھا جس سے خلوق کی خوشبو مہک رہی تھی تو نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس کو حکم دیا کہ وہ جبہ اتاردے اور خلوق خوشبو کو دھودے اور اپنے عمرے میں وہی کچھ کرے جو وہ حج میں کرتا ہے آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس کو کفارہ کا حکم نہیں دیا۔

لہٰذا ہم کہتے ہیں جب کوئی شخص عمرے کی نیت کیے ہوئے بغیر احرام باندھے مقیات سے گزر جائے تو اس پر بلاشبہ گناہ تو ہو گا اور اس پر بعض علماء کے نزدیک "دم" بھی ہو گا لیکن ہم نہیں سمجھتے کہ اس پر دم لازم ہے(علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 302

محدث فتویٰ

تبصرے