سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(341) عورت کا محرم کے بغیر حج کرنے کا حکم

  • 19189
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 664

سوال

(341) عورت کا محرم کے بغیر حج کرنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت کہتی ہے۔ میری ماں مغرب میں ہے جبکہ میں سعودی عرب میں کام کرتی ہوں۔میں ارادہ رکھتی ہوں کہ اس کو یہاں بلواؤں تاکہ ہم فریضہ حج ادا کریں جبکہ میری ماں کے ساتھ محرم نہیں ہے کیونکہ میرا باپ فوت ہو چکا ہے اور میرے بھائی اس کے ساتھ فریضہ حج کی ادا ئیگی کے لیے جانے کی قدرت نہیں رکھتے کیا میری ماں کے لیے جائز ہے کہ وہ اکیلی آکرحج ادا کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس کو حج کے لیے اکیلی آنا جائز نہیں ہے کیونکہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  کا بیان ہے۔

"لَا تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ"[1]

"کوئی عورت اپنے محرم رشتہ دار کے بغیر سفر نہ کرے۔"

نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  نے یہ اس وقت ارشاد فرمایا جب آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  مجمع عام میں لوگوں سے خطاب کر رہے تھے ایک صحابی نے کھڑے ہو کر کہا: میری بیوی حج کرنے کے لیے روانہ ہوئی ہے جبکہ میرانام فلاں فلاں غزوے میں شرکت کرنے والوں میں رکھ دیا گیا ہے تو نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

" انْطَلِقْ ، فَحُجَّ مَعَ امْرَأَتِكَ "[2]

"جاؤ اور اپنی بیوی کے ساتھ حج ادا کرو۔"

اور جب عورت کے ساتھ محرم رشتہ دارنہ ہو تو اس پر حج واجب نہیں ہو تا یا تو اس سے مکہ نہ پہنچنے کی قدرت کی وجہ سے فریضہ حج ساقط ہو جا تا ہے اور قدرت کا نہ ہو نا ایک شرعی عذر ہے یا یہ کہ اس پر ادائیگی واجب نہیں ہے اس معنی میں کہ اگر وہ فوت ہو جائے تو اس کی طرف سے وہ حج کرے گا جس کو وہ اپنے بعد چھوڑ جائے گی۔بہر حال میں سائلہ سے کہتا ہوں کہ جب عورت محرم رشتہ دار کے نہ ہونے کی وجہ سے بغیر حج کیے فوت ہوجائے تو وہ گنہگار نہیں ہے اور نہ ہی اس کو اس کا کوئی نقصان ہو گا کیونکہ وہ شرعی طور پر معذور ہے اور حج کرنے کی طاقت نہیں رکھتی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿ وَلِلَّهِ عَلَى النّاسِ حِجُّ البَيتِ مَنِ استَطاعَ إِلَيهِ سَبيلًا ...﴿٩٧﴾... سورةآل عمران

"اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس کے گھر کا حج (فرض) ہے جو اس کی طرف راستے کی طاقت رکھے۔"(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (1763)صحیح مسلم رقم الحدیث(1341)

[2] ۔ صحیح البخاری رقم الحدیث (4935)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 300

محدث فتویٰ

تبصرے