سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(323) وصال کے روزے کا حکم

  • 19171
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 893

سوال

(323) وصال کے روزے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وصال کا روزہ کیا ہے؟اور کیا وہ مسنون ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وصال کا روزہ یہ ہے کہ انسان دو دن روزہ افطار نہ کرے،بلکہ دو دن کا مسلسل  روزہ رکھے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس سے منع کیا اور فرمایا:

"فَأَيُّكُمْ أَرَادَ أَنْ يُوَاصِلَ فَلْيُوَاصِلْ إلَى السَّحَرِ"[1]

"جس نے وصال کرنا ہو وہ سحری تک وصال کرلے۔"

سحری تک وصال کرنا صرف جائزہے مستحب نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے تو روزہ جلدی افطار کرنے کی رغبت دلائی ہے اور فرمایا:

"لا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ "[2]

 "جب تک لوگ روزہ جلدی افطار کریں گے تب تک وہ خیروبھلائی میں رہیں گے۔"

لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے صرف سحری تک وصال کرنے کو مباح اور جائز قرار دیاہے تو جب صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  نے کہا:اے اللہ کے رسول  صلی اللہ علیہ وسلم !(آپ صلی اللہ علیہ وسلم  ہمیں منع کرتے ہیں) اور خود وصال کرتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"انا لست كهئتكم"[3]

"بلاشبہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔"(فضیلۃالشیخ محمد بن صالح العثمین  رحمۃ اللہ علیہ )


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(1862) مسند احمد(8/3)

[2] ۔صحیح  البخاری رقم الحدیث(185) صحیح مسلم ر قم الحدیث(1098)

[3] ۔صحیح  البخاری رقم الحدیث(1822) صحیح مسلم رقم الحدیث(1102)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 284

محدث فتویٰ

تبصرے