السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
شادی شدہ عورت کے نفلی روزوں کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
خاوند کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر عورت کے لیے (نفل) روزہ رکھنا جائز نہیں کیونکہ بخاری ومسلم وغیرہ نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کیا ہے کہ بلا شبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لا يَحِلُّ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تَصُومَ وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ إِلا بِإِذْنِهِ)) وفي بعض الروايات:الا رمضان[1]
"کسی عورت کو اپنے خاوند کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر روزہ رکھنا حلال نہیں ہے اور بعض روایت میں ہے سوائے رمضان کے۔"
لیکن جب اس کا خاوند اس کو نفلی روزہ رکھنے کی اجازت دے یا وہ اس کے پاس موجود ہی نہ ہو یا اس کا خاوند ہی نہ ہو تو ان تمام صورتوں میں اس کے لیے نفلی روزہ رکھنا مستحب ہے خاص طور پر وہ مستحب دنوں کا روزہ رکھ سکتی ہے جو یہ ہیں سومواراور جمعرات کا روزہ ہر مہینہ میں(ایام بیض چاند کی تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کے) تین روزے ماہ شوال کے چھ روزے ذوالحجہ کے روزے عرفہ کے دن کا روزہ اور عاشورے کا روزہ ایک دن پہلے یا ایک دن بعد کا روزہ ملا کر ۔(فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان)
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(4899)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب