السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت نفسیاتی مرض یعنی حرارت اور اعصابی بے چینی میں مبتلا ہے اس نے اس کے بعد تقریباً چار سال کے روزے ترک کیے کیا ایسی حالت میں وہ روزوں کی قضا کرے گی یا نہیں ؟اور اس کا حکم کیا ہو گا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب اس نے استطاعت نہ ہونے کی وجہ سے روزے ترک کیے تو اس پر واجب ہے کہ جب اس کو قدرت حاصل ہو تو وہ ان چار سالوں کے رمضان کے روزوں کی قضا کرے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَمَن كانَ مَريضًا أَو عَلىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِن أَيّامٍ أُخَرَ يُريدُ اللَّهُ بِكُمُ اليُسرَ وَلا يُريدُ بِكُمُ العُسرَ وَلِتُكمِلُوا العِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلىٰ ما هَدىٰكُم وَلَعَلَّكُم تَشكُرونَ ﴿١٨٥﴾... سورةالبقرة
اور جو بیمار ہو یا کسی سفر پر ہو تو دوسرے دنوں سے گنتی پوری کرنا ہے اللہ تمھارے ساتھ آسانی کا ارادہ رکھتا ہے اور تمھارے ساتھ تنگی کا ارداہ نہیں رکھتا اور تاکہ تم گنتی پوری کرو اور تاکہ تم اللہ کی بڑائی بیان کرو اس پر جو اس نے تمھیں ہدایت دی اور تاکہ تم شکر کرو۔"
اور اگر ڈاکٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس کی بیماری اور روزے سے عاجزی زائل ہونے کی امید نہ ہو تو وہ ہر دن کے عوض جس کا اس نے روزہ چھوڑا ایک مسکین کو نصف صاع گندم یا کھجور یا چاول یا کوئی اور غلہ جو اس کے گھر والے کھاتے ہیں کھلائے جس طرح بہت بوڑھا آدمی اور بوڑھی عورت جن کو روزہ مشقت میں ڈال دے اور گراں گزرے ان کو کھانا کھلانے سے روزے سے رخصت ہے لہٰذا اس عورت پر بھی قضا واجب نہیں ہے(سعودی فتوی کمیٹی)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب