سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(289) امتحانات کی وجہ سے چھوڑے ہوئے روزوں کا حکم

  • 19137
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 806

سوال

(289) امتحانات کی وجہ سے چھوڑے ہوئے روزوں کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک جوان لڑکی ہوں۔مجھے امتحانات نے رمضان کے چھ روزے چھوڑنے پر قصداً مجبور کردیاکیونکہ وہ رمضان میں شروع ہوئے اور مضامین کافی مشکل تھے،اگر میں ان دنوں کے روزے ترک نہ کرتی تو میرے لیے یہ درسی مواد مشکل ہونے کی وجہ سے یا دکرنا ممکن نہ تھا۔میں امید رکھتی ہوں کہ آپ مجھے اس کی خبر دیں گے کہ اب میں کیا کروں تاکہ اللہ تعالیٰ مجھے معاف کردے؟جزاکم اللہ خیرا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ پر اس سے توبہ کرنا اورچھوڑے ہوئے  روزوں کی قضا کرنا لازم ہے،اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرتاہے جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے۔اور حقیقی توبہ،جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ گناہ معاف کردیتا ہے،وہ یہ ہے:گناہ سے باز آجانا اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی عظمت اور اس کی سزا کے خوف سے اس کو  ترک کردینا اور کیے ہوئے گناہ پر نادم ہونا اور سچا عزم کرنا کہ دوبارہ اس گناہ کا ارتکاب نہیں کرے گا۔اور اگر اس گناہ کاتعلق بندوں پر کیے ہوئے ظلم کے ساتھ ہوتو ایسی صورت میں توبہ تب مکمل ہوتی ہے جب ان کے حقوق ادا کیے جائیں۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿وَتوبوا إِلَى اللَّهِ جَميعًا أَيُّهَ المُؤمِنونَ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٣١﴾... سورةالنور

"اور تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو اے مومنو!تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔"

نیز اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا توبوا إِلَى اللَّهِ تَوبَةً نَصوحًا...﴿٨﴾... سورةالتحريم

"اےلوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کی طرف توبہ کرو خالص توبہ۔"

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"التوبة تجب ما قبلها"[1]

"توبہ گزشتہ(گناہ) کو مٹا دیتی ہے۔"

نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"مَنْ كَانَتْ لَهُ مَظْلَمَةٌ لأَخِيهِ مِنْ عِرْضِهِ أَوْ شَيْءٍ فَلْيَتَحَلَّلْهُ مِنْهُ الْيَوْمَ قَبْلَ أَنْ لا يَكُونَ دِينَارٌ وَلا دِرْهَمٌ إِنْ كَانَ لَهُ عَمَلٌ صَالِحٌ أُخِذَ مِنْهُ بِقَدْرِ مَظْلَمَتِهِ وَإِنْ لَمْ تَكُنْ لَهُ حَسَنَاتٌ أُخِذَ مِنْ سَيِّئَاتِ صَاحِبِهِ فَحُمِلَ عَلَيْهِ"[2]

"جب کسی نے اپنے بھائی پر اس کی عزت یا (مال وغیرہ کی) کسی چیز کے حوالے سے ظلم کیا ہے تو وہ آج اس سے معاف کروالیے اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس دن اسکے پاس نہ دینار ہوگا اور نہ درہم،اگر اس کے پاس نیک اعمال ہوں گے تو اس سے اس کے ظلم کی مقدار میں نیکیاں لے لی جائیں گی اور اگر اس کے پاس نیکیاں نہیں ہوں گی تو مظلوم کے گناہ اس کے سر تھوپ دیے جائیں گے۔"

اس روایت کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ  نے اپنی صحیح میں بیان کیا ہے۔(سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز  رحمۃ اللہ علیہ )


[1] ۔موضوع:السلسلۃ الضعیفۃ(141/3)

[2] ۔صحیح مسند احمد(506/2)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 260

محدث فتویٰ

تبصرے