السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورت کا حق مہر اس کے خاوند کے ذمہ ہے اور اس کو کئی سال گزر گئے اور عورت کے لیے اس سے اس کا مطالبہ کرنا ممکن نہ ہوا تاکہ کہیں ان کے درمیان طلاق کی نوبت نہ آجا ئے پھر وہ اس کو حق مہر دے دیتا ہے یا کئی سالوں کے بعد اس کو حق مہر دے دیتا ہے تو کیا اس میں گزشتہ سالوں کی زکوۃ واجب ہو گی یا حق مہر قبضہ میں آنے سے لے کر ایک سال گزرنے پر زکوۃ واجب ہو گی؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسئلہ میں علماء کے کئی اقوال ہیں۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ گزشتہ سالوں کی زکوۃ واجب ہے خواہ شوہر خوشحال ہو یا تنگ دست جیسا کہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے مذہب میں دو قولوں میں سے ایک قول ہے اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے مذہب میں اور ان کے شاگردوں میں سے ایک جماعت نے اس قول کی تائید کی ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ زکوۃ واجب ہے شوہر کے خوشحال کے ساتھ اور عورت کے حق مہر پر قبضہ کر لینے کے ساتھ بر خلاف اس کے کہ عورت کے لیے حق مہر پر قبضہ ممکن نہ ہو جیسا کہ ان کے مذہب میں آخری قول ہے۔اور یہ بھی کہاگیا ہے کہ ایک سال کی زکوۃ واجب ہوگی مالک کے قول کی طرح اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے قول کی طرح۔
اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسی حال میں بھی واجب نہیں ہے جیسا کہ ابو حنیفہ کا قول ہے اور امام احمد کے مذہب میں قول ہے۔
ان اقوال میں سے کمزور قول گزشتہ سالوں کی زکوۃ واجب کرنا ہے حتی کہ اس کے قبضہ سے عاجز آنے کی صورت میں بھی بلا شبہ یہ باطل قول ہے ان کے لیے اس چیز کا لینا واجب ہو گا جو ان کو حاصل ہی نہیں ہوئی ہے تو شریعت میں یہ ممتنع ہے پھر جب مدت لمبی ہو جائے تو زکوۃ اصل مال سے بھی بڑھ جائے گی پھر جب نصاب کم ہو گا اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ عین نصاب میں زکوۃ واجب ہوگی واجب طویل حساب کے بعد معلوم ہو جس سے شریعت پر عمل کرنا ممتنع ہو۔
ان اقوال میں سے اقرب الی الصواب قول اس کا قول ہے جو اس میں صرف سال گزرنے پر زکوۃ واجب قراردیتا ہے یا اس کے قبضہ میں آنے کے وقت ایک ہی دفعہ زکوۃ واجب کرتا ہے اس قول کی ایک وجہ ہے اور یہی وجہ درست ہے اور یہ قول ہے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے مذہب میں بھی ان دونوں کی تائید میں قول موجود ہے (شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب