سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(258) زیورات کی زکوۃ کا حکم ہے

  • 19106
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 768

سوال

(258) زیورات کی زکوۃ کا حکم ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زیورات کی زکوۃ کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زیورات اگر عورتوں کے ہوں تو امام مالک رحمۃ اللہ علیہ  لیث ،شافعی رحمۃ اللہ علیہ  احمد رحمۃ اللہ علیہ  اور ابو عبید رحمۃ اللہ علیہ  کے نزدیک تو زکوۃ نہیں ہے اور یہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   اسماء ، رضی اللہ تعالیٰ عنہا   ابن عمر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، اور تابعین رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی ایک جماعت سے مروی ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان میں زکوۃ ہے اور یہ موقف عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،ابن عمر اور تابعین  رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ایک جماعت سے مروی ہے اور ابو حنیفہ  رحمۃ اللہ علیہ ،ثوری اور اوزاعی  رحمۃ اللہ علیہ  کا یہی مذہب ہے۔

رہے مردوں کے زیورات تو جو ان میں سے مباح ہیں ان پر زکوۃ نہیں ہے مثلاً تلوار کی نمائش کے لیے اور چاندی کی انگوٹھی اور جن کا استعمال حرام ہے جیسا کہ (سونا چاندی کے) برتن تو ان میں زکوۃ ہے لیکن جن کے استعمال میں اختلاف ہے تو ان کی زکوۃ میں اختلاف ہے امام مالک  رحمۃ اللہ علیہ  اور شافعی رحمۃ اللہ علیہ  کے نزدیک تو ان  میں زکوۃ ہے البتہ ان کا استعمال جائز نہیں ہے جبکہ یہ چاندی کے ہوں تو امام ابو حنیفہ  رحمۃ اللہ علیہ  اور احمد رحمۃ اللہ علیہ  نے ان کو مباح کہا ہے جہاں تک گھوڑے کے زیور کا تعلق ہے مثلاً زین لگام وغیرہ تو جمہور علماء کے نزدیک ان میں زکوۃ ہے جبکہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ  اور شافعی  رحمۃ اللہ علیہ  نے ان کے استعمال کو منع کیا ہے ۔ ایسے ہی دوات اور سرمہ دانی وغیرہ ان میں جمہور کے نزدیک زکوۃ ہے خواہ وہ چاندی کی ہو یا سونے کی۔(شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 238

محدث فتویٰ

تبصرے