سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(252) عورت کو غسل دینے کا حق دار کون ہے؟

  • 19100
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 691

سوال

(252) عورت کو غسل دینے کا حق دار کون ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کو غسل دینے کا زیادہ حق دار کون ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت کے لیے یہ وصیت کرنا جائز ہے کہ اس کو صرف فلاں آدمی ہی غسل دے اسی طرح عورت کے لیے بھی جائز ہے کہ اس کو صرف اس کا وصی ہی غسل دے۔ پھر اس کی ماں اور اوپر تک (یعنی نانی وغیرہ)پھر اس کی بیٹی نیچے تک (نواسی وغیرہ) پھر اس کی علاتی اخیافی یا عینی بہن پھر اس کی پھوپھیاں پھر اس کی خلائیں۔۔۔الخ۔

خاوند بھی اپنی بیوی کو اس کی وفات کے بعد غسل دے سکتا ہے اور بیوی اپنے خاوند کو اس کی وفات کے بعد غسل دے سکتی ہے کیونکہ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی روایت ہے۔

"وعن أبي بكر رضي الله عنه أنه أوصى أن تغسله امرأته أسماء بنت عميس رضي الله تعاليٰ عنها."

"انھوں نے یہ وصیت کی کہ ان کو ان کی بیوی اسماء بنت عمیس  رضی اللہ تعالیٰ عنہا   غسل دے۔"

( اس روایت کو امام مالک رحمۃ اللہ علیہ  نے" موطا" میں بیان کیا ہے نیز عبدالرزاق اور بیہقی رحمۃ اللہ علیہ  نے بھی اس کو روایت کیا ہے)

مذکورہ جواز کی ایک اور دلیل یہ ہے کہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  نے عائشہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہا   سے کہا:

"لومت قَبْلِي لَغَسَّلْتُك" [1]

"اگر تو مجھ سے پہلے فوت ہوگی تو میں تجھے غسل دوں گا۔"اس کو امام احمد رحمۃ اللہ علیہ  اور ابن ماجہ  رحمۃ اللہ علیہ  نے بیان کیا ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )


[1] ۔حسن سنن ابن ماجہ رقم الحدیث(1465)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 230

محدث فتویٰ

تبصرے