السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورت کو قبر میں کون اتارےگا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر اس عورت کا کوئی وصی ہو یعنی اس نے اپنی موت سے قبل کہا: فلاں شخص مجھے دفن کرے تو ہم اس کی وصیت پر عمل کریں گے اگر اس کو کوئی وصی نہ ہو تو ہم اس کے محرم رشتوں داروں میں سے قریبی رشتہ داروں کو ترجیح دیں گے اگر وہ خوش اسلوبی سے تدفین کا عمل سر انجام دے سکتے ہوں اور اگر اس کے محرم قریبی رشتہ دار نہ ہوں یا موجود تو ہوں مگر اچھے انداز میں دفن کرنا نہیں جانتے یا وہ قبر میں اترنا نہیں چاہتے تو جو بھی اس کو قبر میں اتارے درست ہے۔
اور جو شخص اس کو قبر میں اتارے اس کے لیے یہ شرط نہیں ہے کہ وہ اس کا محرم رشتہ دارہو، کوئی اجنبی شخص بھی اس کو قبر میں اتارسکتا ہے کیونکہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجہ محترمہ وفات پاگئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان کی طرف روانہ ہوئے جب تدفین کا مرحلہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«أيكم لم يقارف الليلة؟[1]
"گزشتہ رات کو کس نے مجامعت نہیں کیا؟"
یعنی اپنی بیوی سے جماع نہیں کیا ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: میں نے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم دیا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کی قبر میں اتریں باوجود اس کے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے باپ اور ان کے شوہر عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہاں پر موجود تھے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(1277)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب