السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورتوں کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کرنے کا کیا حکم ہے؟اور دلیل کے ساتھ عام شکل میں قبرستان کی زیارت کرنے والیوں کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جہاں تک عورت میں قبروں کی زیارت کرنے کا تعلق ہے تو یہ نہ صرف حرام ہے بلکہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والیوں پر لعنت فرمائی ہے اس لیے بھی کہ عورت کمزور عقل ذکی الحس اور جلد متاثر ہونے والی ہے اور اس لئے بھی کہ جب عورت قبروں کو دیکھے تو وہ اپنی نرمی اور کمزوری کی وجہ سے بار بار ان کی زیارت کے لیے جائے گی تو اس طرح قبرستان عورتوں سے بھر جائیں گے اور خبیث اور فاجر لوگوں کی چراگاہ بن جائیں گے اور وہ لوگ قبرستانوں میں عورتوں پر گھات لگائیں گے جبکہ قبرستان بھی آبادی سے دور ہوتے ہیں اس طرح عورتوں کے قبرستان جانے سے بہت بڑا شر پیدا ہو گا لیکن اگر کوئی عورت قبرستان کے پاس سے گزرے اس کا ارادہ تو قبرستان کی زیارت کا نہ تھا مگر وہ ٹھہر گئی اور مشروع سلام کہا تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
رہا عورتوں کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کرنا تو یہ ممانعت کے عمومی حکم میں شامل ہے بلا شبہ عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت نہ کرے بعض علماء نے کہا: وہ زیارت کر سکتی ہے اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر دوسری قبروں کی طرح نمایاں نہیں ہے بلکہ وہ تین دیواروں میں گھری ہوئی ہے تو جب عورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کرے گی تو وہ فی الحقیقت قبر کی زیارت نہیں ہو گی بلکہ وہ قبر کے آس پاس کی زیارت ہو گی لیکن ظاہر بات یہ ہے کہ عرف عام میں اس کو زیارت ہی کہتے ہیں لہٰذا اس کو یہی کافی ہے کہ وہ دوران نماز یہ پڑھے:
"السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ"
اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !آپ پر سلامتی اللہ کی رحمت اور برکتیں نازل ہوں "
تو اس کا یہ سلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچ جائے گا اور اس کو اس کا ثواب حاصل ہو جائے گا۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب