السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے پروگرام میں بعض علماء کو یہ حدیث پڑھتے ہوئے سنا:
"لعن الله زائرات القبور"ضعیف سنن ابی داؤد رقم الحدیث (3236)
" قبروں کی زیارت کرنے والیوں پرلعنت ہو"پھر انھوں نے یہ حدیث پڑھی ۔
"كنت نهيتكم عن زيارة القبور ألا فزوروها فإنها تذكركم الآخرة"، صحیح مسلم رقم الحدیث(977)
"میں تمھیں قبروں کی زیارت سے منع کرتا تھا(اب اجازت دیتا ہوں)لہٰذا تم ان کی زیارت کرو۔ بلا شبہ وہ تمھیں آخرت کی یاد دلائیں گی۔ " تو میں حیران ہوئی لہٰذا مجھے بتائیے کہ ان دونوں حدیثوں کو میں کیسے جمع کروں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت کرنا جائز نہیں ہے اور حدیث كنت نهيتكم عن زيارة القبور ألا فزوروها اس حدیث "لعن الله زائرات القبور" کو منسوخ کرنے والی نہیں ہے بلکہ كنت نهيتكم الخ حدیث کے عموم کی"لعن الله زائرات القبور"والی حدیث سے تخصیص ہو گئی ہے اسی طرح ان حدیثوں کو جمع کیا جائے گا اس بنا پر لوگوں میں سے مردوں کا قبروں کی زیارت کرنا مشروع ہو گا نہ کہ عورتوں کے لیے علماء کے دو قولوں میں سے صحیح قول یہی ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب