السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم یہ جاننا چاہتی ہیں کہ کیا عورت کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ نماز میں امام کے پیچھے آمین کہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں وہ آمین کہے گی کیونکہ حدیث میں ہے کہ بلاشبہ ابو موسیٰ اشعریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا پس ہمیں نماز سکھاتے ہوئے اس کا طریقہ سمجھاتے ہوئے فرمایا:
"إِذَا صَلَّيْتُمْ فَأَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ ، ثُمَّ لِيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ "[1]
"جب تم نماز ادا کرنے لگو تو اپنی صفیں درست کر لواور تم میں سے ایک آدمی تمھاری امامت کرائے۔"
"احدکم"کا لفظ جو اس حدیث میں مبہم بیان ہوا ہے ابو مسعودبدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث میں اس کی تفصیل موجود ہے چنانچہ صحیح مسلم میں ابو مسعودبدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث ہے کہ بلاشبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"عن أبي مسعود الأنصاري رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ، فَإِنْ كَانُوا فِي الْقِرَاءَةِ سَوَاءً فَأَعْلَمُهُمْ بِالسُّنَّةِ، فَإِنْ كَانُوا فِي السُّنَّةِ سَوَاءً فَأَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً، فَإِنْ كَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَاءً فَأَقْدَمُهُمْ سِلْمًا وفي رواية فَأَكْبَرُهُمْ سِنًّا ، وَلَا يَؤُمَّنَّ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِي سُلْطَانِهِ، وَلَا يَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ عَلَى تَكْرِمَتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ" [2]
"کتاب اللہ کو زیادہ پڑھنے والا لوگوں کی امامت کرائے اگر وہ قرآن پڑھنے میں برابر ہوں تو ان میں سے سنت کو زیادہ جاننے والا امامت کرائے پس اگر وہ علم سنت میں برابر ہوں تو وہ امامت کرائے جو ہجرت کرنے میں مقدم ہو اور اگر وہ ہجرت میں بھی برابر ہوں تو وہ امام بنے جو ان میں عمر رسیدہ ہو کوئی آدمی کسی دوسرےآدمی کی ریاست میں جاکر امامت نہ کرائے اور نہ ہی اس کے گھر میں اس کی (خاص )عزت والی جگہ پر بیٹھے مگر اس کی اجازت کےساتھ پس جب نماز کا وقت ہو جائے تو اپنی صفوں کو درست کرو اور تم میں سے ایک تمھاری امامت کرائے تو جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ قرآءت کرے تو تم خاموشی اختیار کرو اور جب وہ" غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ پڑھے تو تم آمین کہو۔ اللہ تعالیٰ تمھاری آمین کو سنتا ہے۔
ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ( إِذَا قَالَ الْإِمَامُ : ( غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ ) ، فَقُولُوا : آمِينَ ، فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلَائِكَةِ ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ) ". [3]
"جب امام غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ کہے تو تم آمین کہو کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہوگئی اس کے گزشتہ (صغیرہ)گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔"
لیکن عورت ہلکی آواز سے سری طور پر امین کہے کیونکہ اس پر سنت پر عمل پیرا ہونے کے لیے آمین کہنا لازمی اور ضروری ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن عبد المقصود )
[1] ۔ صحیح مسلم رقم الحدیث (404)
[2] ۔ صحیح مسلم رقم الحدیث (404)
[3] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (747) صحیح مسلم رقم الحدیث (410)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب