سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(197) خاص طور پر موجودہ زمانے میں عورتوں کا عید کے لیے نکلنے کا حکم

  • 19044
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 628

سوال

(197) خاص طور پر موجودہ زمانے میں عورتوں کا عید کے لیے نکلنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورتوں کے عید گاہ جانے کا کیا حکم ہے؟خاص طور پر ہمارے فتنوں کی کثرت کے زمانے میں،بعض عورتیں زیب وزینت کے ساتھ خوشبو لگا کر نکلتی ہیں۔ جب ہم جواز کا کہیں تو آپ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کے اس قول:

"لَوْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَأَى مَا أَحْدَثَ النِّسَاءُ لَمَنَعَهُنَّ "صحیح مسلم البخاری رقم الحدیث(831) صحیح مسلم رقم الحدیث(445)

"اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  ان چیزوں کودیکھ لیتے جو عورتوں نے پیدا کررکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  ان کو ضرور منع کردیتے) کے متعلق کیا فرمائیں گے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہمارا  خیال یہ ہے کہ  عورتوں کو عیدگاہ کی طرف نکلنے کا حکم دیا جائےگاتاکہ وہ خیر اور مسلمانوں کی نماز اور ان کی دعا میں شرکت کرسکیں لیکن ان پر واجب ہے کہ وہ عام لباس پہن کر نکلیں،بے پردہ ہوکر اور خوشبو مہکا کر نہ نکلیں، اس طرح وہ سنت پر عمل اور فتنے سے اجتناب کریں گی۔بعض عورتوں کی طرف سے جو بے پردگی اور خوشبو لگانا دیکھنے میں آیا ہے تو وہ ان کی جہالت اور ان کے ذمہ داروں کی کوتاہی کا نتیجہ ہے۔بہر حال یہ ایک عمومی شرعی حکم،یعنی عورتوں کو نماز عید کے لیے نکالنے،سے مانع نہیں ہوگی!رہا عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کا قول تو یہ بات معروف ہے کہ بلاشبہ ایک مباح چیز حرام کا سبب بنتی ہے تو وہ حرام نہیں ہوجاتی ہے ،پس جب اکثر عورتیں غیر شرعی طریقے سے نکلتی ہیں تو ان کی وجہ سے ہم پورے معاشرہ کو منع نہیں کرسکتے بلکہ صرف ان عورتوں کو  روکیں گے جو اس طرح غیر شرعی طریقے سے نکلتی ہیں۔(فضیلۃالشیخ محمد بن صالح العثمین  رحمۃ اللہ علیہ )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 193

محدث فتویٰ

تبصرے