سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(181) کیا صلاۃ القیام مسجد حرام میں افضل ہے یا گھر میں؟

  • 19029
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 673

سوال

(181) کیا صلاۃ القیام مسجد حرام میں افضل ہے یا گھر میں؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا صلاۃ القیام مسجد حرام میں افضل ہے یا گھر میں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جہاں تک فرض نماز کا تعلق ہے تو عورت کا گھر میں نماز ادا کرنا مسجد حرام اور دیگر مسجدوں کی نسبت افضل ہےرہا قیام رمضان تو بعض اہل علم کہتے ہیں کہ عورتوں کے لیے مساجد میں جاکر قیام میں شرکت کرنا افضل ہے وہ اس بات کو دلیل بناتے ہیں کہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  نے اپنے اہل کو جمع کیا اور ان کو نماز تراویح پڑھائی ۔اور یقیناً عمر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ وہ ایک آدمی کو مقرر کرتے تھے تاکہ وہ مسجد میں عورتوں کو نماز تراویح پڑھائے ،مگر مجھے اس کے متعلق تردد ہےکیونکہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی آثار ضعیف ہیں اور قابل حجت نہیں ہیں۔ رہا نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  کا اپنے اہل کو جمع کرنا تو اس میں یہ وضاحت نہیں ہے کہ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  ان کو مسجد ہی میں جمع کر کے نماز پڑھاتے تھے مجھے اس بارے میں ترددہے کہ آیا عورت کی نماز تراویح مسجد حرام میں افضل ہے یا اپنے گھر میں پڑھنا افضل ہے؟بہتر مؤقف یہی ہے کہ بلا شبہ اس کا گھر میں قیام کرنا افضل ہے الایہ کہ کوئی ایسی نص مل جائے جو اس بات کی صراحت کرے کہ اس کا مسجد حرام میں قیام کرنا افضل ہے لیکن اس کے باوجود اگر وہ مسجد حرام میں آکر قیام اللیل میں شرکت کرے تو امید کی جاتی ہے کہ وہ اس اجرو ثواب کو پالے گی جو اللہ کے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بیان فرمایا ہے۔

"وَصَلَاةٌ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ أَفْضَلُ مِنْ مِائَةِ أَلْفِ صَلَاةٍ"[1]

"مسجد حرام میں ایک نماز ایک لاکھ نماز کے برابر ہے۔"

لیکن عورت کے مسجد میں حاضر ہونے پر اگر کوئی فتنہ مرتب ہوتا ہو تو بلا شک و شبہ اس کا گھر میں رہنا ہی افضل ہے۔


[1] ۔صحیح مسند احمد (397/3)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 180

محدث فتویٰ

تبصرے