السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مشت زنی کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہم اس فعل بدکی حرمت میں شک نہیں کر سکتے اور ایسا دو سبب سے ہےپہلا سبب :اللہ تعالیٰ کا مومنین کا وصف بیان کرتے ہوئے یہ فرمان ہے۔
﴿قَد أَفلَحَ المُؤمِنونَ ﴿١﴾ الَّذينَ هُم فى صَلاتِهِم خـٰشِعونَ ﴿٢﴾ وَالَّذينَ هُم عَنِ اللَّغوِ مُعرِضونَ ﴿٣﴾ وَالَّذينَ هُم لِلزَّكوٰةِ فـٰعِلونَ ﴿٤﴾ وَالَّذينَ هُم لِفُروجِهِم حـٰفِظونَ ﴿٥﴾ إِلّا عَلىٰ أَزوٰجِهِم أَو ما مَلَكَت أَيمـٰنُهُم فَإِنَّهُم غَيرُ مَلومينَ ﴿٦﴾ فَمَنِ ابتَغىٰ وَراءَ ذٰلِكَ فَأُولـٰئِكَ هُمُ العادونَ ﴿٧﴾... سورةالمؤمنون
"یقیناً کامیاب ہوگئے مومن وہی جو اپنی نماز میں عاجزی کرنے والے ہیں۔اور وہی جو لغو کاموں سے منہ موڑنے والے ہیں اور وہی جو زکوۃ اداکرنے والے ہیں اور وہی جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں مگر اپنی بیویوں یا ان (عرتوں) پر جن کےمالک ان کے دائیں ہاتھ بنے ہیں تو بلاشبہ وہ ملامت کیے ہوئے نہیں ہیں پھر جو اس کے سوا تلاش کرے تو وہی لوگ حد سے بڑھنے والے ہیں۔
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے اس آیت سے مشت زنی کی حرمت پر استدلال کیا ہے کیونکہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مومنوں کے لیے قضائے شہوت کے دو طریقے مقررکیے ہیں
ایک آزاد عورتوں سے شادی کرنا اور دوسرا لونڈیوں سے قضائے شہوت کا فائدہ اٹھانا یہ دو طریقے بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿فَمَنِ ابتَغىٰ وَراءَ ذٰلِكَ فَأُولـٰئِكَ هُمُ العادونَ ﴿٧﴾... سورةالمؤمنون
"پھر جو اس کے سوا تلاش کرے تو وہی لوگ حد سے بڑھنے الے ہیں۔
یعنی جو شخص قضائے شہوت کے لیے بیوی اور لونڈی کے علاوہ کوئی اور راستہ تلاش کرے گا وہ زیادتی کرنے والا اور ظالم ہے۔
دوسرا سبب : بلا شبہ طبی لحاظ سے یہ بات ثابت ہے کہ اس فعل بد کا انجام بہت بھیانک ہے اور یقیناً اس عادت بد میں صحت کا بگاڑ ہے۔کاص طور پر جو صبح شام اس پردوام و ہمیشگی کرتے ہیں جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" لَا ضَرَرَ وَلَا ضِرَارَ"
"نہ ضرر قبول کرو اور نہ کسی کو ضرر پہنچاؤ۔"
لہٰذا مسلمان کو جائز نہیں کہ وہ کوئی ایسا کام کرے جو خود اس کے لیے یا دوسروں کے لیے نقصان دہ ہو۔ یہاں پر ایک اور قابل ذکر چیز ہے وہ یہ کہ جو لوگ اس عادت بد میں مبتلا ہیں ان پر اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان بھی صادق آتا ہے۔
﴿ قالَ أَتَستَبدِلونَ الَّذى هُوَ أَدنىٰ بِالَّذى هُوَ خَيرٌ ...﴿٦١﴾... سورةالبقرة
"کیا تم وہ چیز جو کمتر ہے اس چیز کے بدلے مانگ رہے ہو جو بہتر ہے۔"پس یقیناًنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی موجود ہے۔
"عَنْ عَبْد ُاللَّهِ بن مسعود قال: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهم عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَبَابًا لَا نَجِدُ شَيْئًا فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهم عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنِ اسْتَطَاعَ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ"[1]
"اے نوجوانوں کی جماعت !جو تم میں سے گھر بسانے کی طاقت رکھتا ہے وہ شادی کرلے پس بلاشبہ شادی نگاہ کو پست والی اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والی ہے اور جو اس کی طاقت نہیں رکھتا وہ روزے رکھا کرے،کیونکہ وہ اس کی شہوت کو قطع کردیں گے۔"(علامہ ناصرالدین البانی رحمۃ اللہ علیہ )
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (1806)صحیح مسلم رقم الحدیث (1400)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب