سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(441) ماں اپنے بچے کو کتنی مدت تک دودھ پلائے..؟

  • 1899
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 4042

سوال

(441) ماں اپنے بچے کو کتنی مدت تک دودھ پلائے..؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب خاوند اور بیوی دونوں کو آثار دکھائی دیں کہ یہ ہمارا آخری بچہ ہے تو وہ اپنی ماں کا دودھ کب تک یعنی کتنی مدت تک پی سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن مجید میں ہے :

﴿وَٱلۡوَٰلِدَٰتُ يُرۡضِعۡنَ أَوۡلَٰدَهُنَّ حَوۡلَيۡنِ كَامِلَيۡنِۖ لِمَنۡ أَرَادَ أَن يُتِمَّ ٱلرَّضَاعَةَۚ﴾--بقرة233

’’اور بچے والیاں دودھ پلائیں اولاد اپنی کو دو برس پورے واسطے اس شخص کے جو ارادہ یہ کرے پورا کرے دودھ پلانا‘‘ اور دوسرے مقام پر ہے

﴿وَفِصَالُہُ فِیْ عَامَیْنِ ﴾لقمان14

’’اور دودھ چھڑانا اس کا بیچ دو برس کے‘‘

یہ آیتیں پہلے ، آخری اور درمیانے سب بچوں کو شامل ہیں تو رضاعت کی مدت جو ابتدائی یا درمیانے بچے کے لیے مقرر ہے وہی مدت آخری بچے کے لیے بھی مقرر ہے ہاں خاوند بیوی باہمی صلاح مشورہ کے ساتھ دو سال سے قبل بھی بچے کو دودھ چھڑا سکتے ہیں:

 ﴿فَإِنۡ أَرَادَا فِصَالًا عَن تَرَاضٖ مِّنۡهُمَا وَتَشَاوُرٖ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡهِمَاۗ﴾--بقرة233

’’پس اگر وہ ارادہ کریں دودھ چھڑانا رضامندی آپس کی سے اور مصلحت سے پس نہیں گناہ اوپر ان دونوں کے‘‘ اگر بچے کی والدہ بچے کو دودھ نہ پلائے کسی اور مرضعہ سے دودھ پلوا لیا جائے تو بھی درست ہے:

 ﴿وَإِنۡ أَرَدتُّمۡ أَن تَسۡتَرۡضِعُوٓاْ أَوۡلَٰدَكُمۡ﴾--بقرة233

’’اور اگر ارادہ کرو تم یہ کہ دودھ پلوا لو تم اولاد اپنی کو‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نکاح کے مسائل ج1ص 315

محدث فتویٰ

تبصرے